چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) کے تحت صحرائے تھر میں شروع کیے گئے کوئلے کی کان کنی اور پاور پلانٹ منصوبوں کی مدد سے کل 2640 میگاواٹ سستی بجلی اب پاکستان کے نیشنل گرڈ کو فراہم کی جا رہی ہے۔گوادر پرو کے مطابق تھر کول مائن سے مٹیاری کنورٹر سٹیشن تک 220 کلومیٹر طویل ٹرانسمیشن لائن پر کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ ٹرانسمیشن لائن تھر کے کو ل مائن بلاک 1 سے بجلی کی پیداوار میں مدد دے گی۔ وفاقی وزیر برائے توانائی (پاور ڈویژن) انجینئر خرم دستگیر خان کے مطابق نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے تقریباً 15 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کو ریکارڈ مدت میں مکمل کیا ہے اور اسے مکمل کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق وزیر نے اس منصوبے کو پاکستان کی مستقبل کی توانائی کی ضروریات کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جس کے ذریعے تھر میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار کو نیشنل گرڈ میں ضم کیا جائے گا۔ گوادر پرو کے مطابق تھر کول پلانٹس 100 فیصد صلاحیت پر کام کر سکتے ہیں۔ اس ٹرانسمیشن لائن کی تکمیل سے موسم گرما میں اضافی 800 سے 1000 میگاواٹ کم لاگت بجلی دستیاب ہوگی۔ اس سے درآمدی بوجھ اور لوڈ شیڈنگ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ گوادر پرو کے مطابق اس منصوبے کی سالانہ پیداواری صلاحیت 9 بلین یونٹس ہے جو 40 لاکھ مقامی گھرانوں کی طلب کو پورا کر سکتی ہے۔ اس منصوبے سے ایندھن کی درآمدات کو کم کرکے معاشی فوائد حاصل ہوں گے۔ زرمبادلہ کے ذخائر کو بچا یا اور پاکستان کی توانائی کی حفاظت کو بڑھا یا جا سکے گا ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی