چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے بچوں کی اسمگلنگ کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران یونان کشتی حادثے کا تذکرہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یونان میں ہونے والا کشتی حادثہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، سادہ لوح غریب شہریوں کو بیرون ملک ملازمت کا جھانسہ دیا جاتا ہے، ملک میں خواتین اور بچوں کی بھی انسانی اسمگلنگ ہو رہی ہے، کیا حکومت کے پاس بچوں کی اسمگلنگ کے اعداد و شمار ہیں؟۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں بچوں کی اسمگلنگ کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران یونان کشتی حادثے کا بھی تذکرہ ہوا۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ یونان میں ہونے والا کشتی حادثہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، سادہ لوح غریب شہریوں کو بیرون ملک ملازمت کا جھانسہ دیا جاتا ہے، شہری انسانی اسمگلروں کے دھوکے میں آکر لاکھوں روپے ادا کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں خواتین اور بچوں کی بھی انسانی اسمگلنگ ہو رہی ہے، کیا حکومت کے پاس بچوں کی اسمگلنگ کے اعداد و شمار ہیں؟ ڈی جی وزارت انسانی حقوق نے کہا کہ بدقسمتی سے درست اعدادوشمار موجود نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے 2018 کے قانون میں ابہام ہے، بنیادی مسئلہ قوانین پر عملدرآمد کیلئے اسپیشلسٹ فورس نہ ہونا بھی ہے، انسانی اسمگلنگ روکنے کا کام بھی پولیس کے ذمہ تھا، سپریم کورٹ نے صوبائی حکومتوں کو بھی انسانی اسمگلنگ روکنے کا کہا ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے کچھ عرصہ پہلے طیبہ تشدد کیس بھی سنا تھا، کم سن گھریلو ملازمہ طیبہ آج نویں جماعت کی ہونہار طالبہ ہے، طیبہ کو اسکے گھر والے چھوڑ چکے تھے،ایس او ایس ویلج میں ہے۔ بچوں کو صرف تحفظ دینا مقصد نہیں بلکہ انہیں مضبوط بھی بنانا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی