قومی اسمبلی نے پاکستان رویت ہلال کمیٹی کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا، جس کے تحت مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے علاوہ کسی بھی نجی کمیٹی کی جانب سے چاند دیکھنے اور اعلان کرنے پر پابندی ہوگی، جھوٹی شہادت دینے والے بھی گرفت میں آئیں گے۔ قومی اسمبلی نے بدھ کو رویت ہلال کمیٹی سے متعلق قانون اتفاق رائے سے منظور کیا تھا، جس کی تفصیلات سما کو حاصل ہوگئیں، بل فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ قانون کے مطابق چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی بنائی جائے گی، 16 رکنی مرکزی کمیٹی میں تمام مکاتب فکر کی نمائندگی ہوگی۔ بل کے مطابق نجی کمیٹیوں کی جانب سے چاند دیکھنے پر مکمل پابندی ہوگی، قانون کی خلاف ورزی کرنے پر 5 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا، چاند کی جھوٹی گواہی دینے پر 3 سال قید اور 50 ہزار جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔ منظور شدہ بل کے مطابق ہر صوبہ 6 ارکان پر مشتمل ضلعی کمیٹیاں بنائے گا، جس کی نگرانی ڈپٹی کمشنرز کریں گے، اسلام آباد کی کمیٹی 7 ارکان پر مشتمل ہوگی جس میں ایک چیئرپرسن بھی شامل ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق وفاقی، صوبائی اور اسلام آباد کی کمیٹیوں کی مدت 3 سال ہوگی، نئے قانون کے تحت میڈیا سرکاری اعلان سے پہلے چاند نظر آنے کی خبر نشر نہیں کرسکے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی