i پاکستان

پنشن اخراجات 1000 ارب روپے سے متجاوز، وفاقی حکومت کا فوری اصلاحات کے نفاذ پر غورتازترین

December 09, 2024

وفاقی حکومت نے پنشن اخراجات 1000 ارب روپے سے متجاوز ہونے پر فوری اصلاحات کے نفاذ پر غور شروع کردیا ۔میڈیارپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت اس وقت سول اداروں کے پنشنرز کو 260 ارب روپے اور مسلح افواج کے پنشنرز کو 750 ارب روپے کی پنشن ادا کررہی ہے، حکومت کے بیورو کریسی کو چلانے کی لاگت سے زیادہ پنشن پر خرچ ہورہا ہے کیوں کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران وفاقی حکومت کے پنشن اخراجات میں تقریبا 4 اعشاریہ 4 گنا اضافہ ہوا، اس کے برعکس سول حکومت کے آپریشنل اخراجات میں 2 اعشاریہ 7 گنا اضافہ ہوا، حکومت کو وسیع تر پنشن اصلاحات کے حصے کے طور پر اپنے ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر کم کرنے کا مشورہ بھی دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق حکومت تمام محکموں میں ریٹائرمنٹ کی عمر کو مرحلہ وار کم کرنے پر غور کر رہی ہے تاکہ علیحدگی کے اخراجات میں ابتدائی اضافے کا انتظام کیا جا سکے، پبلک سیکٹر کارپوریشنز، ریگولیٹری اتھارٹیز اور پروفیشنل کونسلز کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ ریٹائرمنٹ کی عمر میں اسی طرح کی کٹوتی کریں، متعلقہ ادارے وفاقی وسائل پر انحصار کیے بغیر ان اصلاحات کی مالی لاگت کا انتظام کریں گے۔

اس کے علاوہ بھی گزشتہ چند سالوں میں وفاقی حکومت نے کئی پنشن اصلاحات نافذ کی ہیں، جن میں سب سے قابل ذکر رواں مالی سال سے نئے سول سرکاری ملازمین اور اگلے مالی سال سے نئی فوجی بھرتیوں کے لیے کنٹری بیوٹری پنشن فنڈ سکیم ہے، جس میں وفاقی ملازمین اپنی بنیادی تنخواہ کا 10 فیصد حصہ ڈالیں گے اور حکومت فنڈ میں 20 فیصد حصہ ڈالے گی، حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی اصلاحات میں پنشن کا حساب لگانے کا نظر ثانی شدہ فارمولا، قبل از وقت رضاکارانہ ریٹائرمنٹ پر جرمانے، متعدد پنشنوں کا خاتمہ، فیملی پنشن کے نظام میں تبدیلی اور مستقبل میں اضافے کے طریقہ کار وغیرہ شامل ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنشن کی ذمہ داریاں بڑی حد تک فنڈز سے محروم ہیں، گزشتہ دہائی کے دوران فوجی پنشن سمیت وفاقی پنشن اخراجات میں 5 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا جب کہ اسی عرصے کے دوران ٹیکس محصولات میں صرف 2 اعشاریہ 7 گنا اضافہ ہوا، پنشن کے واجبات میں اضافہ عوامی محصولات میں اضافے سے بھی زیادہ ہے، جو وفاقی حکومت کی خالص محصولات کی وصولیوں کا 12 فیصد استعمال کر رہا ہے یہ ایک دہائی قبل 8 اعشاریہ 9 فیصد تھا۔

کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی