i پاکستان

پی ٹی آئی والے 5 اکتوبر کو اجازت سے ڈی چوک پہنچے تھے، رانا ثنا اللہ کا دعویتازترین

November 20, 2024

مسلم لیگ ن کے رہنمااور وزیراعظم کے سیاسی امور بارے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ احتجاج کی کال دے کر پی ٹی آئی نے سیاسی غلطی کی ہے، اس مس کال کا انہیں سیاسی طور پر نقصان ہوگا، ہو سکتا ہے بانی پی ٹی آئی کو کہا جائے احتجاج کی کال واپس لیں بات کرتے ہیں ، پی ٹی آئی والے 5 اکتوبر کو اجازت سے ڈی چوک پہنچے تھے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے چاہتے ہیں کہ لاشیں گریں اور انہیں آگے رکھ کر فتنے کو پھیلائیں۔انہوں نے کہا کہ جس طرح 5 اکتوبر کو خیبرپختونخوا کے وزیرِاعلی لا لشکر لائے تھے۔ کوشش ہے کہ اس بار یہ عمل نہ دہرایا جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ اس بار ان لوگوں کو روکنا کوئی مشکل نہیں ہوگا، 5 اکتوبر کو ڈی چوک پہنچے تھے تو اجازت سے پہنچے تھے اور آپ طے شدہ طریقہ کار کے مطابق واپس چلے گئے تھے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ایک قومی اسمبلی کے حلقے سے انہیں 20 ہزار لوگ لانا ہوں گے۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ مذاکرات کرے لیکن اسٹیبلشمنٹ ان سے کس لیول پر مذاکرات کرے؟ ہم تو کئی بار کہہ چکے ہیں سیاسی ڈائیلاگ اور تمام مسائل حل کرنے کیلیے تیار ہیں لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے ہماری پیشکش کا ابھی تک جواب نہیں دیا گیا۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کہتی ہے ہمارے 3 مطالبات مان لیے جائیں تو پھر یوم جشن منائیں گے، پی ٹی آئی یہ کہتی ہے کہ مینڈیٹ واپس کیا جائے اور انہیں حکومت دی جائے، مینڈیٹ کی واپسی اور پی ٹی آئی کو حکومت دینا یہ تو ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 8 مئی کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح طور کہہ دیا تھا، وہ کوئی سیاسی شخصیت تو نہیں ہیں، انہوں نے واضح کہا تھا کہ سیاسی جماعتیں آپس میں گفتگو کریں، موجودہ مسائل کا حل سیاسی ڈائیلاگ کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے بانی پی ٹی آئی کو کہا جائے کہ احتجاج کی کال واپس لیں بات کرتے ہیں۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ملک کی ایک حقیقت ہے ان کو آن بورڈ لینا چاہیے، تحریکیں ایسے نہیں چل سکتیں ، کوئی بھی ایم پی اے، ایم این اے حلقے سے ہزاروں لوگ نہیں لا سکتا، 2014 سے یہ لوگ اسی قسم کے جلسے اور دھرنے دے رہے ہوتے ہیں، 10 سال سے ان لوگوں نے ملک کو اسی کام پر لگا رکھا ہے۔مشیر وزیر اعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی اتنے لوگ اسلام آباد نہیں لا سکتی ان کو سیاسی طور پر دھچکا لگے گا۔پروگرام میں رانا ثنا اللہ کا مزید کہنا تھا کہ فیصل واوڈا محسن نقوی سے کم نہیں ذاتی طور پر ان کے حق میں ہوں، فیصل واوڈا کا حکومت سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہو پا رہا، ان کو دل کی بھڑاس تو نکالنے دیں وہ کافی ناراض ہیں، بلاول بھٹو کی ناراضی ہے کچھ چیزیں ایسی ہیں ہم سے کچھ کوتاہی ہوئی ہے، ان کے ساتھ بیٹھیں گے اور ان کی ناراضی دور کریں گے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی