پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن(پی آئی اے)کے دوجہازوں کا دوسال سے جکارتہ انڈونیشیا میں کھڑے ہونے کا انکشاف ہواہے، جہازوں کی پارکنک کی مد میں پہلے سال 6لاکھ ڈالر ماہانہ ادائیگی سے 72لاکھ ڈالر کانقصان ہوچکا ہے ، پی آئی اے کے افسران جہاز واپس لانے کے بجائے سیر سپاٹے کرکے واپس آجاتے ہیں ۔ اس خبر رساں ادارے کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن (پی آئی اے) کے دوجہاز جکارتہ انڈونیشیا میں پارک کئے گئے ہیں جن میں ائیر بس اے 320شامل ہیں جو کہ ستمبر 2021سے پارک کئے گئے ہیں اور ان کی پارکنگ کی مد میں ماہانہ 6لاکھ ڈالر ادائیگیاں بھی ہورہی ہیں اور12ماہ کے لیے معائدے کے تحت ان کی مینٹننس کرکے واپس لانا تھا جبکہ ان جہازوں کی دیکھ بحال کرنے والے والے افسران سرکاری خرچ پر غیرملکی دورے کرتے رہے جس سے پی آئی اے کو لاکھوں روپوں کا نقصان الگ ہوا۔ افسران کی عدم توجہی کی وجہ سے جہازوں کو 12ماہ میں واپس نہ لایا جاسکا ۔پی آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ لیز والا ہمیں جواب نہیں دے رہاہے جبکہ آڈٹ نے اس معاملے پر فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کرتے ہوئے معاملے جلد حل کرنے کی ہدایت کر دی ۔جبکہ جہازوں کوواپس لانے کے حوالے سے پی آئی اے نے کوئی ریکارڈ نہیں دیا۔ ترجمان پی آئی اے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ جس کمپنی سے لیز پر طیارے حاصل کئے گئے تھے ان کے ساتھ تکنیکی اور قانونی وجوہات کی وجہ سے جہازوں کی واپسی میں تاخیر ہوئی ہے ۔پی آئی اے ان دونوں جہازوں کو خریدنا جارہی ہیاس کے لیے لیزنگ کمپنی کے ساتھ مذاکرات ہورہے ہیں ان کو خرید کر واپس بیڑے میں شامل کرلیا جائے گا جلد دونوں طیارے پاکستان آجائیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی