رواں سال پہلی بار پاکستانی چیری چینی مارکیٹ میں داخل ہونے کے لیے تیار ہیں، جو پاکستان کی چیری انڈسٹری کی بین الاقوامی توسیع میں ایک اہم قدم ہے۔ کاشغر میں مقیم پاکستانی لاجسٹکس کے تاجر دولت کریم چائنا اکنامک نیٹ کو انٹرویو میں بتایا کہ ہماری پاکستانی مارکیٹ میں چیری بہت سستی ہے اس لیے اگر ہمارے پاس یہ موقع ہے کہ ہم اپنی چیری چین کو برآمد کریں، تو ہم اور باغ کے مالکان، وہ بہت زیادہ کما سکتے ہیں وہ اس سال پاکستانی چیر ی کو مشرق کی طرف لانے کے لیے تیار ہے۔ کریم نے سی ای این کے کو بتایا کہ برآمد کی جانے والی چیری گلگت بلتستان سے آئے گی، جو پاکستان میں چیری کا ایک بڑا پروڈیوسر ہے۔ کریم نے کہا کہ چین میں چیری کی مقامی اقسام کی موجودگی کے باوجود، پاکستانی چیری اب بھی چینی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنانے کے قابل ہو جا ئے گی، خاص طور پر اپنی نامیاتی نوعیت کی وجہ سے۔ انہوں نے کہا اس سے پہلے، ہم اسلام آباد کی لیبارٹری میں(پاکستانی چیری) کا تجربہ کر چکے ہیں، اور نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ یہ مکمل طور پر نامیاتی ہے۔
چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق پاکستانی برآمد کنندہ نے مزید کہا کہ پاکستانی چیری عام طور پر مئی اور جولائی کے آخر کے درمیان پک جاتی ہے، جب چینی چیری مارکیٹ سے باہر ہو جاتی ہیں۔ ''یہ پاکستانی چیری کیلئے ایک اور فائدہ ہے ۔ کریم نے انکشاف کیا کہ پاکستانی چیر ی کی بنیادی منڈی چین کا سنکیانگ ہو گا، قربت اور آسانی کے پیش نظر، وہ آہستہ آہستہ چین کے دیگر خطوں تک پھیلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے کہا ہم نے سنکیانگ میں اپنی چیر ی کو فروغ دینے کے لیے ایک تفصیلی مارکیٹنگ کی حکمت عملی وضع کی ہے،تاہم ہم نے ابھی تک لاجسٹکس اور کولڈ اسٹوریج کے مسائل کو حل کرنا ہے۔ کریم نے سی ای این کو بتایا کہ وہ ان مسائل کو حل کرنے اور چیری برآمد کرنے کے عمل کو ہموار کرنے کے لیے مقامی چیمبرز آف کامرس کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سال ایک تجرباتی اور آزمائشی مدت کے طور پر کام کرے گا، جس سے پاکستان میں چیری کی صنعت کو چین کو بڑے پیمانے پر برآمدات کے عمل کو بہتر بنانے کا موقع ملے گا۔ برآمد کنندہ نے کہا کہ ہمیں اس پر بہت کام کرنا ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس سال، ہم سب کچھ تیار کر لیں گے، اور اگلے مئی سے، ہم چین کو مناسب طریقے سے برآمد کر سکیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی