سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ نوازشریف 26 نومبر کے واقعات سے پہلے وزیراعظم کو احتیاط برتنے کا کہہ سکتے تھے، نوازشریف اس وقت بھی طاقتور ہیں اور اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں، نوازشریف کا سیاست پر بات نہ کرناانہیں پتا ہے کہ عوا م نے مینڈیٹ نہیں دیا، 2022 کے بعد نوازشریف کی سیاست میں واضح تبدیلی نظر آئی۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ نوازشریف نے سویلین بالادستی کی جنگ لڑی تھی۔ لیکن 2022میں جیسے ہی حالات بدلے ، یہ واحد لیڈر ہوں گے جنہوں نے 40سال سیاست کی اور پھر حیران کن طور پر ان کی سیاست میں تبدیلی آئی۔ پہلے نوازشریف جب بھی بات کرتے تھے تو اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر بھی بات کرتے تھے، نوازشریف کہتے تھے کہ فیصلے اسلام آباد میں ہونے چاہئیں، لیکن اب نوازشریف خاموش اور سیاست پر بات نہیں کرتے کیونکہ ان کو پتا کہ عوا م نے مینڈیٹ نہیں دیا۔محمد زبیر نے کہا میں شاہد خاقان عباسی کی بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ نوازشریف شہبازشریف کو آرڈر نہیں کرسکتے، میرا خیال ہے نوازشریف اگر شہبازشریف کو ایک بات کہے کہ 26 نومبر کو کیا ہوا تھا، نوازشریف اگر سیاسی صورتحال کو دیکھ کر پہلے ہی شہبازشریف کو شٹ اپ کال دیتے تووہ کچھ نہیں کرسکتے تھے۔ حکومت کہتی تھی کہ فیض حمید اگر آگیا تو آئین کا حلیہ بگڑ جائے گا، ابھی کیا آئین قانون بچا ہوا ہے؟ ۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی