حج پالیسی میںسرکاری اسکیم میں جانے والے عازمین حج کو درخواستیں دینے کی اجازت دے دی گئی ہے اورنجی اسکیم میںجانے والے عازمین حج کو درخواستیں جمع کرانے کی اجازت نہ دینا عازمین حج سے امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔گذشتہ برس وزارت مذہبی امور نے پرائیویٹ گروپ آرگنائزروں کو عازمین حج کی بکنگ کی اجازت تاخیر سے دی جس سے ٹور آپرٹیروں کو مشاعر مقدسہ میں خیموں کا انتظامات کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ایک بیان میں تنظیم بہبود حجاج پاکستان کے سیکرٹری جنرل امتیا ز عاصی نے اس امر پر بھی تشویش ظاہر کی ہے حج پالیسی میں ماسوائے ٹریپل بیڈ لینے والے عازمین کے رہائشی کرایوں کے انفرادی طور پر عازمین حج کو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے رہائشی کرایوں اور ہوائی جہاز کے کرایوں سے مطلع نہیں کیا گیا ہے حالانکہ گذشتہ برسوں میں حج پالیسی کا اعلان کرتے وقت رہائشی کرایوں اور ہوائی جہاز کے کرایوں کی شرح سے عازمین حج مطلع کر دیا جاتا تھا۔انہوں نے کہا سعودی عرب میں ماسوائے پاکستان کے کسی ملک کا حج مشن نہیں ہے اس کے باوجود حج انتظامات میں مبینہ طور پر بدانتظامی رہتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی