سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے تجویز دی ہے کہ ملک چلانے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز مل بیٹھ کر ایجنڈا بنائیں پھر عملدرآمد کیلئے 4 سال کیلئے قومی حکومت بنائی جائے، اس وقت ملک میں جو کچھ ہورہا ہے اس کی ذمہ داری نوازشریف پر آئے گی،لوگ شہبازشریف اور مریم نواز کو نہیں جانتے، نواز شریف کو موجودہ صورتحال میں کردار ادا کرنا چاہیئے، ملک میں کوئی قانون نہیں ،پرامن احتجاج کرنے والوں پر سیاسی دہشتگردی کی جارہی ہے، ایک شخص کے جیل میں رہنے سے پورے ملک میں سیاسی جمود ہے۔ایک انٹرویو میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کون سا سیاسی لیڈر ہے جو جیل میں جاکر مقبول نہیں ہوا، پارٹی نوازشریف کی ہے اور اقتدار میں ہے جو حالات ہیں ذمہ داری قبول کرنا ہوگی، آج جس طرح حکومت چل رہی ہے یہ معاملات میری سمجھ سے باہر ہے۔شاہد خاقان نے کہا کہ شہباز شریف وزیراعظم ہپں اللہ کرے وہ ملک کیلئے سوچ رہے ہوں لیکن لگتا نہیں، عدلیہ بھی اور اسٹیبلشمنٹ بھی اس ملک میں حصہ دار ہے، مسائل کا حل نکالنا ہے تو سب کو ایک جگہ بیٹھ کربات کرنا ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ملک بانی پی ٹی آئی سے بھی نہیں چلنا انھوں نے بھی 4 سال گزارے ہیں، ملک کو آگے کیسے چلانا ہے اس کیلئے سب کو بیٹھ کر بات کرنے کی ضرورت ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نوازشریف سے ملوں یا بانی پی ٹی آئی سے یہ ہی کہوں گا مسائل کا حل نکالیں، تمام اسٹیک ہولڈرز بیٹھیں اور حل نکالیں کہ ملک کیسے آگے چلے گا، بدقسمتی سے ملک میں کوئی قانون نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے تھا کہ پی ٹی آئی کو کہتی یہ جگہ ہے یہاں احتجاج کرلیں، حکومت نے بھی جگہ کا تعین نہیں کیا اور پی ٹی آئی بھی بضد تھی۔کمزور حکومتیں ہیں عوام سے ڈری ہوئی ہیں، کیا لوگوں کا حق نہیں ہے کہ بیٹھ کربات کرسکیں، جولوگ پرامن احتجاج کرتے ہیں ان پر سیون اے ٹی اے لگارہے ہیں، پرامن احتجاج کرنے والوں پر سیاسی دہشت گردی کی جارہی ہے۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہر آدمی جانتا ہے کہ ملک میں شفاف الیکشن نہیں ہوتے، آئین ٹوٹ گیا اور کسی کو کوئی فکرہی نہیں یہ ہماری بدقسمتی ہے، آئین پسند نہیں ہے تو پورا دستور ہی بدل ڈالیں، دیکھ لیں جہاں فائدہ نظر آیا 26ویں ترمیم کر ڈالی۔نہوں نے کہا مجھے نہیں پتا کہ مجھ پر ایف آئی آر ہوئی ہے، لیکن مری میں ہمارے لوگوں پر ہوئی ہے، وہاں توڑ پھوڑ کی جا رہی ہے، عمارتیں گرائی جارہی ہیں، اگر نقشے نہیں ہیں تو بھی حکومت کو لوگوں سے بات کرنی چاہئے،نظام کرپٹ ہوچکا ہے، جس نے پیسے دیئے اس کی عمارتیں نہیں گرائی ، جبکہ جنہوں نے پیسے نہیں دیئے ان کے گرا دئے گئے۔
لوگوں نے نقشے لئے لیکن منظور نہیں کئے گئے، لوگوں سے نقشے لئے گئے لیکن ان کو مسترد کردیا گیا۔جبکہ قانون ہے کہ اگر نقشہ منظور نہ کیا جائے تو 60 روز میں خود بخود منظور ہوجاتا ہے، یہاں جنگل کا قانون ہے جنگل میں گھر بن رہے ہیں لوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ 6 گھنٹے جرگہ ہوا وہاں سردی تھی پھر بھی کوئی آدمی ہلا نہیں ، کسی نے کسی کی ہتک نہیں کی، یہ کمزور اور ڈری ہوئی حکومت ہے، دفعہ 144 لگا دی گئی۔ملک میں کوئی قانون نہیں ہے، جب اسلام آباد کی سڑکوں پر لوگوں کو گولیاں مارنا شروع کردیں پھر کون سا قانون رہ گیا؟ن لیگ اس حد تک اقتدار کیلئے گری پڑی ہے۔ 2021 میں ووٹ کو عزت کے بیانیئے پر ن لیگ عروج پر تھی۔ اس وقت اگر الیکشن ہوتے تو 150 سیٹیں ن لیگ آرام سے جیت جاتی ۔آج ملک میں جو کچھ خراب ہورہا ہے اس کی ذمہ دار ن لیگ ہے۔میاں نوازشریف پرانے سیاستدان ہیں وہ سیاست کو سمجھتے ہیں ان کو پتا ہے جو آدمی جیل میں ہوتا ہے وہ مضبوط ہوتا جاتا ہے، ملک میں جو کچھ ہورہا ہے اس کی ذمہ داری پارٹی صدر نو ازشریف پر آئے گی، لوگ شہبازشریف اور مریم نواز کو نہیں جانتے وہ نوازشریف کو جانتے ہیں، میاں نواز شریف کو چاہئے موجودہ صورتحال میں کردار ادا کریں، ملک میں کوئی قانون نہیں ،پرامن احتجاج کرنے والوں پر سیاسی دہشتگردی کی جارہی ہے، احتجاج کرنے والوں پر 7اے ٹی اے لگارہے ہیں۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی