جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے میئر کراچی الیکشن میں پی ٹی آئی کے بلدیاتی چیئرمینوں کی غیر حاضری پر عدالت سے جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ ہم کورٹ میں بھی جائیں گے مطالبہ کریں گے، اس معاملے پر جے آئی ٹی بنائیں، بلدیاتی انتخابات کو چار مرتبہ ملتوی کیا گیا، اپنی نشستیں بڑھانے کیلئے حلقہ بندیاں کی گئیں، دھاندلیوں کے باوجود زیادہ ووٹ جماعت اسلامی نے لئے، آر اوز کے ساتھ مل کر نتائج کو تبدیل کیا گیا، ماضی میں بھی پیپلز پارٹی نے ملک توڑ دیا لیکن مینڈیٹ کو نہیں مانا تھا۔پیر کے روز کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ الیکشن عمل دھاندلی ، قبضے اور جعلسازی میں لپٹا ہوا ہو تو آپ اس پر ٹھپہ نہیں لگا سکتے ، الیکشن ہوں ، لوگ ووٹ ڈالیں کوئی جیتے یا ہارے یہی جمہوریت ہے ، جیتنے والے کو مبارکباد جبکہ ہارنے والے سے اظہار افسوس کیا جاتا ہے ، 15جنوری سے پہلے جو بلدیاتی ایکٹ پیش کیا ۔ انکی نیت صاف نظر آگئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے غلط حلقہ بندیاں کیں ، جس میں اپنی سیٹیں بڑھانے کی کوشش کی ۔ الیکشن کمیشن نے تمام شواہد کے باوجود سندھ حکومت کا لکھا ہوا فیصلہ سنادیا ۔15جنوری کو انتخابات کے بعد فارم 11نہیں دیئے جارہے تھے ۔ فارم 11کے مطابق جماعت اسلامی کی 100سے زائد نشستیں تھیں۔ خواتین ، اقلیت اور دیگر نشستیں ملاکر ہماری 155کے قریب نشستیں تھیںان کے آر اوز نے نتائج کو تبدیل کیا ۔ آج تک وہ مسئلہ حل نہ ہوا۔الیکشن کمیشن نے آج تک صحیح فیصلہ نہیں دیا اور پیپلزپارٹی نے نتیجہ سنا دیا ۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم فائنل سماعت کے بعد فیصلہ سنا ئیں گے ۔ آج تک چیف الیکشن کمشنر نے وہ فائنل سماعت ہی نہیں کی ۔ حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ کہ مطالبہ کرتا ہوں کہ اس معاملے پر جے آئی ٹی بنائی جائے ، 9مئی کے واقع کی مذمت کرتے ہیں، ہماری قرار داد بھی موجود ہے ،موجودہ صورتحال میں ایسا نہیں ہوسکتا کہ کراچی کے انتخابات پر قبضہ کریں ، اس تماشے کیساتھ پورے شہری زمینوں پر قبضہ کیا جارہا ہے ، انہں کوئی پوچھنے والا نہیں ، ہم مقدمہ لڑیں گے اور سب کو بولنا پڑے گا ، سب کو کراچی کے عوام کی پچ پر چاہتے ہوئے یا نہ چاہتے ہوئے آنا پڑے گا ، الیکشن کمیشن کراچی میں مکمل طور پر شفاف انتخابات کرانے میں ناکام ہوگیا ، یہ پاکستان کا اتنا بڑا الیکشن کیسے کرائے گا ۔ وہ کراچی کا چھوٹا سا الیکشن نہیں کرسکتے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی