حکومت نے معمول سے کم بارشیں ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، خدشہ ہے کہ بارشوں کی کمی سے ربیع کی فصلوں کی پیداوار کے اہداف کو پورا کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ نے دسمبر کے لیے اپنے ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ اور آئوٹ لک میں زرعی پیداوار کے اہداف کے حصول کے لیے کسانوں کی مدد کی اہمیت کو تسلیم کیا، جو مالی سال 25 کے لیے مجموعی معاشی اہداف تک پہنچنے اور معاشی بحالی کو برقرار رکھنے کے لیے اہم ہیں۔حکومت نے موسمی حالات، خاص طور پر معمول سے کم بارش سے پیدا ہونے والے ممکنہ چیلنجز پر روشنی ڈالی، جو ربیع کی فصلوں جیسے گندم اور جو کے اہم ابھرتے ہوئے مرحلے کے دوران خاص طور پر بارش پر منحصر زرعی علاقوں میں پانی کی قلت کا سبب بن سکتے ہیں۔
حکومت نے مالی سال 25 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو 3.6 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے، جب کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 2.5 فیصد سے 3.5 فیصد کے درمیان ترقی کی پیش گوئی کی ہے، تاہم عالمی بینک نے مالی سال 25 میں جی ڈی پی میں 2.8 فیصد اضافے کی توقع ظاہر کی ہے۔کچھ شعبوں میں چیلنجز کے باوجود امید ہے کہ حکومت جی ڈی پی نمو کا ہدف حاصل کرسکتی ہے، کیوں کہ صنعتی پیداوار میں بہتری کے اشارے مل رہے ہیں، برآمدات میں ترقی کی رفتار جاری ہے اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے۔ صنعتی محاذ پر کچھ شعبے منفی زون میں ہیں، معیشت کی لچک کا مظاہرہ بعض ہیوی ویٹ سیکٹرز کی مضبوط کارکردگی سے ہوتا ہے، جو اکتوبر میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) کو چلانا جاری رکھتے ہیں، آٹوموبائل اور سیمنٹ دونوں شعبوں نے نومبر میں مضبوط کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جس سے متعلقہ صنعتوں کو ضروری فروغ ملا، وزارت خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ صنعتی شعبوں کے اثرات اور باہمی ربط وسیع تر اقتصادی ترقی کو تقویت دے سکتے ہیں۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی