چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین نے پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ کسان اگر باہر نکلا تو آپ سے روکا نہیں جائے گا۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر گنے کی قیمت مقرر نہ کی گئی تو 20 نومبر کو پنجاب اسمبلی کے باہر بھرپور احتجاج کریں گے اور اگر کسان ایک بار سڑکوں پر آ گیا تو پھر آپ سے روکا نہیں جائے گا۔چیئرمین کسان اتحاد نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہماری تین جماعتوں سے میٹنگ ہے اور وہ جماعتیں جو حکومت میں نہیں ہیں، انہیں اپنے احتجاج میں شرکت کی دعوت دیں گے۔ خالد حسین کا کہنا تھا کہ ایک ماہ پہلے چینی 155 سے 160 روپے فی کلو تھی۔ حکومت نے چار بار چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی۔ جس قیمت پر شوگر مالکان نے چینی ایکسپورٹ کی، اسی حساب سے کسان کو ریٹ دیا جائے۔ گنے کی کاشت میں جتنی دیر ہوگی کسان کو نقصان ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کہتی ہے کہ غریبوں کو آٹا مفت دے رہے ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ کچھ کسان تو ایسے ہیں، جو پہلے ماہ ہی گندم بیچ کر آٹا خرید کر کھاتا ہے۔ بلوچستان اور کے پی میں بھی بہت مشکل حالات ہیں۔چیئرمین کسان اتحاد نے کہا کہ گنا میرا، گندم میری اور وزیراعلی پنجاب کہتی ہیں کہ آٹا سستا دو۔ نہ جانے ان کا کون سا ایڈوائزر انہیں سستا آٹا دینے کا مشورہ دے رہا ہے؟ گندم کی کاشت پر کسان کا خرچ آتا ہے چار ہزار اور مریم بی بی کہتی ہیں کہ 2600 میں دے دیں تو یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے۔خالد حسین نے بتایا کہ گندم کی کاشت کم ہو رہی ہے، جس کی وجہ گندم کی کاشت پر آنے والا خرچہ ہے اور کسان اپنی گندم کاشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ کیا پنجاب حکومت کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ گندم امپورٹ کر کے سستا آٹا فراہم کرے؟کسان رہنما نے کہا کہ مریم نواز اتنی نفرت پیدا نہ کریں۔ ایسا وقت بھی آنے والا ہے کہ 20 روپے کی روٹی 100 روپے کی ملے گی کیونکہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے انہیں باہر سے بھی گندم نہیں ملے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی