مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کرم میں ادویات کی قلت سے 100 بچوں کی اموات کی خبر کو من گھڑت قرار دے دیا۔اپنے ایک بیان میں بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ تمام ضروری ادویات روزانہ کی بنیاد پر کرم پہنچائی جا رہی ہیں، عوام سے اپیل ہے کہ ایسی من گھڑت اور بے بنیاد خبروں پر یقین نہ کریں۔انھوں نے مزید کہا کہ کرم میں تمام بنیادی ضروریات کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کیا جا رہا ہے۔خیال رہے پارا چنار میں گزشتہ ڈھائی ماہ سے قبائل کے درمیان تصادم جاری ہے جس دوران 100 سے زائد ہلاکتوں کی خبریں سامنے آچکی ہیں جبکہ کشیدہ حالات کے باعث گزشتہ ڈھائی ماہ سے ضلع کے تمام چھوٹے بڑے راستے بند ہیں۔تحصیل چیئرمین اپرکرم آغا مزمل نے دعوی کیا تھا کہ راستوں کی بندش کے باعث شہری خوراک و علاج سے محروم ہیں، علاج کی سہولیات نہ ملنے سے 100 سے زائد بچے دم توڑ چکے ہیں۔دوسری جانب ضلع کرم میں قیام امن کے لیے گرینڈ امن جرگے کے فریقین سے مذاکرات مکمل ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق تحریری امن معاہدے کے لیے راہ ہموار ہوگئی ہے ادویات اور خوارک کے خاتمے، راستوں کی بندش اور علاج و معالجے کی سہولیات نہ ملنے سے اموات اور آمد و رفت میں رکاوٹوں کے خلاف پاراچنار میں 7 دن سے احتجاج جاری ہے، شدید سردی میں بچے، بڑے اور بزرگ دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ ٹل پاراچنار مرکزی شاہراہ کو بند ہوئے 78 دن گزر گئے ہیں، راستوں کی بندش سے 100 سے زائد دیہاتوں کے مکین بھی متاثر ہیں۔ علاج نہ ہونے سے پاراچنار میں انتقال کر جانے والے بچوں کی تعداد 100 ہوگئی جبکہ بڑوں کی اموات اس کے علاوہ ہیں۔ پاراچنار کی صورتحال پر اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں بھی احتجاجی دھرنے دئیے جا رہے ہیں، کراچی میں دھرنے کے باعث نمائش چورنگی پر ٹریفک کی آمدورفت متاثر ہے۔اسلام آباد میں دھرنے کے شرکا نے علاقے میں خوراک اور دواں کی قلت ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی