کراچی میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ڈیڑھ گھنٹے کے دوران مذہبی جماعت کے 7 مقامات سے دھرنے ختم کرا دیئے جبکہ 3 مقامات پر دھرنا جاری ہے،دوسری جانب سندھ حکومت نے واضح کیا ہے کہ کراچی کو مفلوج بنانا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ٹریفک پولیس کے مطابق جوہر چورنگی سے جوہر موڑ آنے اور جانے والا راستہ کھول دیا گیا جبکہ فائیو سٹار چورنگی پر احتجاج ختم ہونے کے بعد روڈ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔مذہبی جماعت کی جانب سے شمس الدین عظیمی روڈ سرجانی پر دھرنا ختم کر دیا گیا جس کے بعد روڈ کو ٹریف کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ انچولی سے سہراب گوٹھ شاہراہ پاکستان کو بھی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا اور گولیمار چورنگی سے ناظم آباد 2 تک بھی سڑک ٹریفک کے لیے کھل گئی ہے۔اس کے علاوہ یونیورسٹی روڈ پر سمامہ کے قریب احتجاجی دھرنا بھی ختم کر دیا گیا جبکہ نمائش چورنگی، عباس ٹائون، کامران چورنگی اور سفاری پارک کے قریب دھرنا جاری ہے۔ابو الحسن اصفہانی روڈ عباس ٹائون میں پولیس دھرنا ختم کرانے پہنچ گئی جبکہ ایس ایس پی ایسٹ اور رینجرز حکام کامران چورنگی پر دھرنا ختم کروانے کے لیے پہنچ گئے ہیں۔دوسری جانب سانحہ کرم پر کراچی میں 10 سے زائد مقامات پر ایک ہفتے سے جاری دھر نوں کے حوالے سے سندھ حکومت کا سخت موقف سامنے آیا ہے۔ ترجمان صوبائی حکومت نے واضح کہا ہے کہ کراچی کو مفلوج بنانا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرم سانحہ افسوسناک ہے اور پارا چنار میں جو کچھ ہوا ہے، وہ انسانی المیہ ہے۔ اس معاملے پر ایک جگہ کا انتخاب کر کے ضرور احتجاج کر سکتے ہیں لیکن جگہ جگہ دھرنے دے کر کراچی کو مفلوج بنا دینا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی منی پاکستان اورکاروباری حب ہے۔ معیشت کو بہت مشکل سے ٹریک پر ڈالا گیا ہے۔ کراچی کو مفلوج بنانے کا مطلب پاکستان کو نقصان پہنچانا ہے۔ترجمان سندھ حکومت نے یہ بھی کہا کہ ریاست ایکشن لے تو5 منٹ میں چیزیں ہو جاتی ہیں، لیکن ہم ایکشن کی طرف جانا نہیں چاہتے۔ ہم بار بار دھرنے والوں کے پاس وفد بھیج رہے ہیں تا کہ یہ معاملہ پر امن طریقے سے معاملہ حل ہو جائے۔سعدیہ جاوید نے مزید کہا کہ احتجاجی مظاہرین کہہ رہے ہیں کہ ہماراسندھ حکومت سے کوئی مطالبہ نہیں۔ کرم تنازع پر مذاکرات میں وفاقی حکومت بھی شامل ہے جب کہ ایم ڈبلیو ایم کے پی حکومت کی اتحادی ہے۔ انہیں تو وزیر اعلی کے پی سے یہ مسئلہ جنگی بنیادوں پر حل کرانا چاہیے۔ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ کرم میں جو ہوا اس کی سزا کراچی یا کسی دوسرے شہر کو کیوں دی جائے۔ مستقل سڑکیں بند کرنے سے امن وامان کی صورتحال پیدا ہو جائے گی۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی