خیبرپختونخوا کے محکمہ صحت میں دواں اور طبی آلات کی خریداری میں اربوں روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔یہ انکشاف وزیراعلی خیبرپختونخوا کی قائم کردہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں سامنے آیا۔ سابق مشیر صحت، سابق سیکریٹری صحت اور دیگر 15 اہلکاروں کو کرپشن کا ذمے دار قرار دیا گیا ہے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے محکمہ صحت میں اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات کے لیے معاون خصوصی برائے اینٹی کرپشن بریگیڈئیر (ر) مصدق عباسی کی سربراہی میں اعلی سطح کی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی۔تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے تیار کی گئی انکوائری رپورٹ میں محکمہ صحت میں دواں اور طبی آلات کی خردیداری میں اربوں روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔انکوائری رپورٹ کے مطابق مالی سال 24-2023 میں 4 ارب 44کروڑ اور84 لاکھ روپے کی ادویہ اور طبی آلات خریدیگئے، جس میں ایک ارب 90 کروڑ 45 لاکھ روپے خورد برد کیے گئے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق 4 ارب 44کروڑ اور84 لاکھ روپے کی خریداری بھی غیر ضروری کی گئی تھی، سرکاری ہسپتالوں کے لیے دواں کی خریداری کیلئے 81 فرمز کی نشاندہی کی گئی تھی، ان کمپنیوں نے 1300 مختلف دواں اور آلات کی خریداری کی جانی تھی۔دستاویز کے طابق صرف 14 کمپنیوں کو 8 سے 10 نان ایمرجنسی اشیا کے آرڈرز دیے گئے جن کی لاگت کروڑوں روپے تھی۔تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں سابق مشیر صحت، سابق سیکریٹری صحت اور دیگر 15 اہلکاروں کو کرپشن کا ذمے دار قرار دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق انکوائری کمیٹی نے اہلکاروں کے خلاف محکمانہ تادیبی کارروائی کی سفارش کی ہے، مزید تحقیقات کے لیے کیس محکمہ اینٹی کرپشن یا کسی دوسرے تحقیقاتی ادارے کوبھیجنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ معاملے کی انکوائری جاری ہے، انکوائری رپورٹ آنے کے بعد ملوث افسران کیخلاف محکمانہ کاروائی کی جائے گی۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی