مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود پر فائرنگ کرنے والوں کی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کردیا ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ کرم کا معاہدہ ہو چکا ہے دونوں فریقین کے نمائندگان نے دستخط کئے ہیں۔کرم میں گائوں پر راکٹ حملہ، پاراچنار کیلئے سامان کے قافلے تاحال روانہ نہ ہوسکے، بچوں کی اموات 147 ہوگئیں۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ کرم میں ڈی سی پر فائرنگ کی گئی اور ان کا سکیورٹی گارڈ بھی زخمی ہوا، جن لوگوں نے فائرنگ کی ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے، ہم سکیورٹی کے حوالے سے امن کے نفاذ کے لئے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ کرم میں ادویات، خوراک اور جو مسائل ہیں ان کو جلد ہی ختم کیا جائے گا، کانوائے کو سکیورٹی وجوہات کی بنا پر روکا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فریقین میں اہل سنت اور اہل تشیع کے مابین معاہدہ ہوا ہے، حکومت نے اس میں ثالث کا کردار ادا کیا، حکومت امن چاہتی ہے۔ سڑکیں کھولنے کی مدت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر ان کے حوالے سے کچھ کہنا قبل ازوقت ہے کچھ نہیں کہہ سکتا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جب کوئی ایمرجنسی پیدا ہوتی ہے تو وہاں فوری ریلیف دیا جاتا ہے۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ کرم معاہدے کی شقوں کے مطابق وہاں پر کارروائی کا آغاز ہو چکا ہے، جن شرپسندوں نے یہ حرکت کی وہ امن کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے اور ناکام ہوئے، کچھ شر پسند گرفتار ہوئے، دیگر کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ حملہ کرنے والے شرپسند تھے، سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے جو گرفتار ہے ان کا تعلق کس سے ہے نہیں بتا سکتا، ابھی کوئی اور واقعہ بھی رونما ہو سکتا ہے، اس لیے قافلہ روانہ نہیں کر سکتے، بنکرز کو مسمار اور اسلحہ جمع کرنا قافلہ پہنچنے کے بعد ہو گا، دونوں فریقین کو یکم فروری کی ڈیڈ لائن ہے، اس کے بعد کاروائی ہو گی۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی