i پاکستان

کے الیکٹرک نے نومبر کے فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ میں 4.98 روپے فی یونٹ ریلیف کی درخواست جمع کروا دیتازترین

December 31, 2024

کے۔ الیکٹرک نے نومبر 2024 کی عبوری ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ(ایف سی اے) کی درخواست نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) میں جمع کرادی ۔ پاور یوٹیلیٹی نے ایف سی اے میں 4.98 روپے فی کلوواٹ کمی کی درخواست دائر کی ہے۔ نیپرا درخواست کی سماعت 15 جنوری کو کرے گا۔ عوامی سماعت کے بعد نیپرا اتھارٹی فیصلہ جاری کرے گی، جس میں ایف سی اے کی رقم کو صارفین کے بلوں کے ذریعے منتقلی اور اس کے لاگو ہونے کی مدت کا تعین کیا جائے گا۔ نومبر کے فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کے تحت سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی۔ جی (CPPA-G) نے ایکس ڈبلیو ڈسکوز کے ٹیرف میں 0.63 پیسے فی یونٹ کی کمی کی درخواست کی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ مسلسل تیسرا ایف سی اے ہے جس میں کے۔ الیکٹرک کے صارفین کو ریلیف دیا گیا ہے۔ ستمبر کے ایف سی اے میں 0.16 پیسے اور اکتوبر میں 0.27 پیسے ریلیف دیا گیا تھا۔ایف سی اے بجلی کی پیداوار میں استعمال ہونے والے ایندھن کی عالمی سطح پر قیمتوں کے اتار چڑھا اور جنریشن مکس پر منحصر ہوتا ہے۔

نیپرا اور حکومت پاکستان کے قواعد و ضوابط کے مطابق اس کو صارفین کو بلوں کے ذریعے منتقل کیا جاتا ہے۔ نیپرا اتھارٹی جانچ پڑتال کے تحریری فیصلہ جاری کرتی ہے جس میں واضح کیا جاتا ہے کہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ صارفین پر بلوں کے ذریعے کس ماہ میں لاگو ہوگا۔ ایندھن کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو ایف سی اے میں کمی کی صورت میں ملتا ہے۔فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کا تعین ریگولیٹری قواعد و ضوابط کے مطابق کیا جاتا ہے اور نیپرا کی منظوری اور جانچ پڑتال کے بعد صارفین کے بلوں میں شامل کیا جاتا ہے۔کے۔ الیکٹرک کے بارے میں کے۔ الیکٹرک ایک پبلک لسٹڈ کمپنی ہے، جس کا قیام 1913 میں عمل میں آیا اور کے ای ایس سی کے نام سے اس کی پاکستان میں شمولیت ہوئی۔ 2005 میں کمپنی کی نجکاری کی گئی۔ کے۔ الیکٹرک پاکستان کی واحد عمودی طور پر مربوط یوٹیلیٹی ہے، جو کراچی اور اس کے ملحقہ علاقوں کو بجلی فراہم کرتی ہے۔ کمپنی کے 66.4 فیصد اکثریتی حصص(شیئرز )کے ای ایس پاور کی ملکیت ہیں، جو سرمایہ کاروں کا ایک کنسورشیم ہے، جس میں سعودی عرب کی الجومعہ پاور لمیٹڈ، کویت کا نیشنل انڈسٹریز گروپ ہولڈنگ اور انفرا اسٹرکچر اینڈ گروتھ کیپٹل فنڈ(آئی جی سی ایف) شامل ہیں۔ کے۔ الیکٹرک میں حکومت پاکستان کے بھی 24.36 فیصد اقلیتی حصص ہیں۔بقیہ حصص فری فلوٹ شیئرز کے طور پر درج ہیں۔

کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی