پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شیرافضل مروت نے کہا ہے کہ جنرل (ر) فیض کو اپنے اعمال کا حساب خود دینا پڑے گا ، حکومت پی ٹی آئی کے ساتھ کسی نہ کسی سطح پر بات چیت میں مصروف ہے، فیض قیام پاکستان کے بعد سب کو ملتا رہا ، وہ ازلی فیض ہے جس سے سب لوگ مستفید ہوئے ، اور فیض باقی رہے گا، چاہے وہ فیض حمید ہو یا اے بی سی۔ ایک انٹرویو میں شیر افضل مروت نے کہا کہ پی پی رہنما شیری رحمن نے کہا کہ آپ فیضیاب نہیں رہے، اس کا مطلب ہے کہ وہ کہتی ہیں کہ ہمارا فیضیاب ہونے کا وقت اب ختم ہو گیا اور ان کا وقت ابھی چل رہا ہے۔پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جنرل(ر)فیض حمید کو پی ٹی آئی سے جوڑا جا رہا ہے، انہیں اپنے اعمال کا خود حساب دینا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر نے چارج شیٹ شیئر نہیں کی، اس میں مخصوص الزامات ہیں، چارج شیٹ سے پتہ چلتا ہے کہ آپ مشتبہ شخص کو بتاتے ہیں کہ آپ پر اس جرم کا الزام لگایا گیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز دراصل ایک سیاسی بیان لگتا ہے، اس سے کوئی بھی نتیجہ اخذ کرنا مشکل ہے۔انہوںنے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ فیض حمید کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی نے مذاکرات شروع کر دیئے ہیں، ڈی جی آئی ایس آئی خود کوئی ڈیل نہیں کرسکتا، تمام ڈیل نمبرون سے ہوتی ہیں، تو سارے معاملے میں باجوہ کیوں غائب ہے؟۔
رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت، ریاست، فوج نے یہ نہیں کہا کہ مسلح افواج نے کسی بھی حاضر سروس یا ریٹائرڈ کو 9 مئی کو سہولت فراہم کی، انہیں اچانک معلوم ہوا کہ 9 مئی اور جنرل(ر)فیض حمید کا جرم بانی پی ٹی آئی سے منسلک ہے۔شیرافضل مروت نے کہا کہ اگر فیض حمید نے صحیح کارکردگی دکھائی ہوتی تو یہ دن نہ دیکھتے، ان کی وجہ سے تحریک انصاف کو فائدہ نہیں ہوا بلکہ بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ اگر9 مئی میں جنرل فیض کا کردارہوتا تو بانی کو اس کا پتہ ہوتا، میری جنرل(ر) فیض سے دشمنی نہیں، پی ٹی آئی کو سابق ڈی جی آئی ایس آئی کی وجہ سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔شیر افضل مروت نے کہا کہ 9 مئی کو ایک پولیس اہلکارکو خراش نہیں آئی ہے، اس دن جوکچھ ہوا وہ عمارتوں کی حد تک ہی ہوا ہے۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ 26 نومبر کو حکومت نے تمام حدیں پارکردی ہیں، سرکاری عمارتوں پر حملے کی مذمت کرتا ہوں تاہم عمارتوں پر حملہ انسانی جان سے زیادہ اہم نہیں ہوسکتا۔انہوںنے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی میں رابطے ہیں، بات چیت کیلئے بیٹھنے کی کوششیں جاری ہیں، اس حوالے سے سیاست میں نفاست دیکھنے کے خواہش مند کوششیں کررہے ہیں۔شیر افضل مروت نے کہا کہ حکومتی وزرا کو بھی ملک کا سوچنا چاہیے، اسلام آباد میں تمام جماعتوں نے احتجاج کیا لیکن جس طرح ہمیں روکا گیا، ایسے کسی کو نہیں روکا گیا، کوئی ریاست ایسا نہیں کرتی جیسا ہمارے ساتھ کیا گیا۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی