i پاکستان

جعلی حکومت کرم کے حالات پر تماشا دیکھنا بند کرے، بیرسٹر سیفتازترین

December 19, 2024

مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ جعلی حکومت کرم کے حالات پر تماشا دیکھنا بند کرے،حکومت کی بجائے اب اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں گے۔اپنے ایک بیان میں بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ جعلی وفاقی حکومت دور سے کرم کے حالات کا تماشہ دیکھ رہی ہے، اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے بجائے دور سے تماشہ دیکھنا اور سیاسی بیان بازی بند کرے، کرم بھی پاکستان کا حصہ ہے ایران یا افغانستان کا نہیں۔انہوں نے کہا کہ جعلی وفاقی حکومت کو فرقہ واریت اور صوبائیت کو ہوا دینے میں دلچسپی ہے، وزیر داخلہ کو سمجھایا جائے کہ آپ صرف اسلام آباد کے وزیر داخلہ نہیں ہیں، ملک کے تمام اندرونی معاملات کی ذمہ داری وزیرداخلہ کی ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کرم کے سنگین حالات پر کوئی توجہ نہیں، کرم ایک سرحدی علاقہ ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف کی بھی کچھ ذمہ داریاں بنتی ہیں، جعلی وزیر دفاع بدتمیزانہ بیانات کی بجائے اپنی ذمہ داری پر توجہ دیں، فارم 47 کی بجائے فارم 45 کے اصلی وزیراعظم ہوتے تو اب تک کرم کے لئے ایئر ایمبولینس کا انتظام ہو چکا ہوتا۔بیرسٹرسیف نے کہا کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور اپنے ہیلی کاپٹر کو کرم کے لئے ایئرایمبولینس کے طور پراستعمال کر رہے ہیں

مریم نواز کی جانب سے ایئر ایمبولنس کے دعوے ابھی تک حقیقت نہیں بنے، یہی فرق فارم 45 اور فارم 47 کے وزرائے اعلی میں ہے۔پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ فارم 45 کے وزیراعلی عملی کام پر یقین رکھتے ہیں جبکہ فارم 47 کی جعلی وزیراعلی جھوٹے دعوے کرتی ہیں۔ دریں اثناء ایک انٹرویو میں بیرسٹر سیف نے کہا حکومت کے بجائے اب اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سول نافرمانی تحریک سے قبل اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بات چیت کی جائے گی، ہم پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تمام جماعتوں کو ساتھ چلنے کی دعوت دیں گے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور اپوزیشن جماعتیں ایک ساتھ مل کر بہتر طریقے سے چل سکتے ہیں، پی ٹی آئی کے ساتھ اپوزیشن جماعتیں شامل ہونے سے سول نافرمانی کی تحریک موثر ہوگی۔بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ سول نافرمانی کی تحریک پہلے سے جاری احتجاج کا حصہ ہے، تحریک میں تاخیر کچھ رہنمائوں کی درخواست پر کی گئی ہے، سول نافرمانی کی تحریک کے طریقے کار پر مزید مشاورت کرنے کیلئے کچھ رہنمائوں نے وقت مانگا تھا۔

کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی