i پاکستان

یونان کشتی حادثے میں درجنوں پاکستانی تاحال لاپتہ، بچنے کی امیدیں ختم ہوگئیں،پاکستانی سفیر کی تصدیقتازترین

December 17, 2024

یونان میں پاکستانی سفیر عامر آفتاب نے تصدیق کی ہے کہ کشتی حادثے میں ڈوبنے والے درجنوں پاکستانی تاحال لاپتہ ہیں جن کے زندہ بچنے کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں ۔پاکستانی سفیر عامر آفتاب نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ کشتی حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی لاشیں سفارت خانہ اپنے اخراجات پر پاکستان روانہ کرے گا۔انہوں نے بتایا کہ درجنوں پاکستانی کشتی حادثے میں ابھی تک لاپتہ ہیں۔ جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن اب بھی جاری ہے، تاہم لاپتا افراد کے بچنے کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔عامر آفتاب نے بتایا کہ لیبیا سے غیرقانونی طریقے سے 5 کشتیوں پر پاکستانی سوار تھے۔ کشتیوں کو حادثہ ضرورت سے زیادہ افراد سوار ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔ جس کشتی میں پاکستانی سوار تھے اس کشتی کے اندر پہلے شگاف پڑا، جس سے کشتی ڈوب گئی۔ اس پر 80 پاکستانی سوار تھے۔انہوں نے بتایا کہ لاپتہ پاکستانیوں میں بڑی تعداد کم عمر بچوں کی ہے۔ قبل ازیں دفتر خارجہ پاکستان نے تصدیق کی کہ یونان میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے کے حادثے میں 4 پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں۔

ترجمان کے مطابق ان چاروں کی شناخت بھی ہو گئی ہے۔ایتھنز میں پاکستانی مشن بچنے والوں کی سہولت اور لاشوں کی وطن واپسی کے لیے یونانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔ دوسری جانب کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے گجرات کے 2 بھائیوں نے نے اپنی درد بھری کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ کارگو بحری جہاز سے ہماری کشتی کی ٹکر ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں کشتی الٹ گئی۔ حادثے کا شکار ہونیو الی کشتی کا انجن ٹھیک نہیں تھا اور اس کی حالت بھی اچھی نہیں تھی۔ متاثرہ نوجوان نے روداد سناتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ سے دو ماہ ہمیں ایجنٹوں نے لیبیا میں رکھا اور پھر 11 دسمبر کو لیبیا سے ہماری کشتی روانہ ہوئی تھی سمندری لہریں بہت تیز تھیں جس کی وجہ سے ہمیں 3 سے 4 دن سمندر میں گزارنے پڑے اور جب ہم لیبیا سے اٹلی کی ڈنکی لگارہے تھے تو یونان کے قریب ہماری کشتی کی ٹکر کارگو بحری جہاز سے ہوئی جس کے باعث کشتی الٹ گئی۔نوجوان نے بتایا کہ اللہ کے توکل سے آج سانسیں چل رہی ہیں حادثے کے بعد ہمیں سمندر سے ریسکیو کر کے یونان کیمپ بھیج دیا گیا ہے

یونان میں مقیم پاکستانیوں نے کپڑے اور جوتے مہیا کیے ہیں لیکن پاکستانی سفارتحانہ کوئی بھی مدد نہیں کررہا۔متاثرہ نوجوان نے کہا کہ پاکستان میں مشکل حالات کے باعث ملک چھوڑا اور مشکلات سے چھٹکارا پانے کے لیے ہی باہر جانے کا فیصلہ کیا مگر یہاں بھی مشکلات سے دوچار ہو گئے۔ متاثرین نے انکشاف کیا کہ جس کشتی پر سوار تھے اس کا نہ انجن ٹھیک تھا، نہ واکی ٹاکی اور نہ ہی ڈرائیور ٹھیک تھا، حادثے کے بعد کارگو شپ نے ہمیں بچایا، ہمارے کپڑے، موبائل اور جوتے سب وہاں رہ گئے، اب ہمارے پاس کپڑے ہیں اور نہ ہی جوتے۔ متاثرین نے بتایا کہ ہم اس وقت یونان کے کیمپ میں مقیم ہیں، پاکستان سے لیبیا پہنچے تھے وہاں ڈیڑھ دو ماہ بہت مشکل میں گزارے اور لیبیامیں ڈیڑھ دو مہینیرہے، وہاں سے 11 دسمبرکو شپ نکلی تھی۔ واضح رہے13 دسمبر کو یونان کے جزیرہ کریٹ کے جنوب میں کشتیاں الٹنیکا واقعہ پیش آیا تھا ۔

کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی