حرمت رسول ۖ پر جان قربان کرنے والے عاشق رسول غازی علم دین شہید کا 114یوم پیدائش 4دسمبر کو منایا جائے گا۔ ملک بھر میں منعقدہ مختلف تقریبات میں غازی علم دین شہید کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔غازی علم دین شہید 4دسمبر 1908ء کولاہور کے علاقہ کوچہ چابک سواراں میں پیدا ہوئے آپ کے والد کا نام طالع مند تھا جو کہ ایک ترکھان تھے اور فرنیچر بنانے کا کام کرتے تھے۔غازی علم دین شہید نے 16اپریل 1929ء کو حضور نبی کریم ۖ کی شان اقدس میں گستاخی پر مبنی کتاب کے مصنف راجپال کو جہنم رسید کیا تھا انگریز حکومت نے غازی علم دین شہید پر مقدمہ کر دیا بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی بطور وکیل غازی علم دین شہید کا مقدمہ لڑا تھا۔مسلمانوں نے شاعر مشرق علامہ اقبال سے انگریزوں کے ساتھ مذاکرات کیلئے اور جان بخشی کیلئے غازی علم دین کو آمادہ کرنے کو کہا جس کے جواب میں علامہ اقبال نے وہ تاریخی الفاظ کہے کہ اگر کسی شخص نے جنت کی طرف جانے والا راستہ منتخب کر لیا ہو تو میں انہیں ایسا کرنے سے کیسے روک سکتا ہوں۔غازی علم دین شہید کو31اکتوبر1929ء کو میانوالی جیل میں پھانسی دی گئی تھی جس سے غازی علم دین شہید شہادت کے رتبے پر فائز ہو گئے۔امت مسلمہ اس عظیم عاشق رسول ۖ کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ہر برس ان کی یاد مناتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی