فوجی فائونڈیشن گزشتہ 3 برسوں سے مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ اس عرصے کے دوران فوجی فائونڈیشن کی کمپنیوں نے کے ایس ای بینچ مارک انڈیکس میں 149 فیصد کا منافع ریکارڈ کیا۔کے اے ایس بی 2024 کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان سٹاک ایکسچینج میں عسکری بینک کا 70 فیصد جبکہ ماری پیٹرولیم کا 359 فیصد کا منافع ریکارڈ کیا گیا۔ فوجی فرٹیلائزر لمیٹڈ نے ایک سال میں 53 فیصد کا منافع حاصل کیا۔ماری پیٹرولیم، ایف ایف سی اور ایف ایف بی ایل نے بالترتیب ایک سال میں 247 فیصد، 209 فیصد اور 233 فیصد کا منافع ریکارڈ کر کے نمایاں کارکردگی دکھائی۔ ماری پیٹرولیم اب پاکستان سٹاک ایکسچینج پر سب سے قیمتی کمپنی بن چکی ہے جس کی قیمت کا تخمینہ ایک ٹریلین روپے سے زیادہ لگایا گیا۔فوجی فائونڈیشن کی کمپنیوں میں ماری اور ایف ایف سی دو سب سے زیادہ مستقل منافع دینے والی کمپنیاں ہیں، ستمبر 2022 سے لے کر اب تک، ماری پیٹرولیم نے 59 ارب روپے اور ایف ایف سی نے 54 ارب روپے کا منافع ریکارڈ کروایا۔
عسکری بینک اور ایف سی سی ایل نے بونس شیئرز کی صورت میں بالترتیب 3.6 ارب روپے اور 2.5 ارب روپے کا منافع ادا کیافوجی فائونڈیشن کی کمپنیوں نے مجموعی طور پر 767 ارب روپے کی نیٹ آمدنی ریکارڈ کی ہے جو کہ سال بہ سال 17 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ فوجی فائونڈیشن کی کمپنیوں نے ٹیکس ادائیگیوں کے بعد مجموعی طور پر 116 فیصد کا سال بہ سال منافع کمایا۔سالانہ بنیادوں پر آمدنی میں ایف ایف سی 43 فیصد اضافے کے ساتھ سب سے آگے رہی جبکہ دوسرے نمبر پر عسکری بینک 21فیصد اور تیسرے نمبر پر ایف ایف ایل( 20فیصد) رہی۔ایف ایف بی ایل سال بہ سال 22 گنا اضافہ کے ساتھ پہلے نمبر پر رہی جبکہ ماری اور ایف ایف سی نے بالترتیب 24 فیصد اور 82 فیصد کی ترقی کی ہے۔ ایف ایف بی ایل کا ریٹرن آن ایکویٹی پچھلے 4 سہ ماہیوں کے لیے 16 فیصد اوسطا رہا جو کہ 2022 میں 6 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔ماری پیٹرولیم پچھلے 4 سہ ماہیوں میں 9 فیصد رہا جو کہ 2022 میں بھی 9 فیصد ہی تھا، اسکے علاوہ ایف ایف سی کا ریٹرن آن ایکویٹی پچھلے 4 سہ ماہیوں میں 17 فیصد رہا جبکہ 2022 میں 14 فیصد تھا۔ایف سی سی ایل بھی 2022 میں 3 فیصد اور پچھلی 4 سہ ماہیوں میں بھی 3 فیصد آر او ای کیساتھ شیئر ہولڈرز کو ملنے والے مستحکم ریٹرن آن ایکویٹی کو واضح کرتا ہے۔رپورٹ کے مطابق ایف ایف سی کی توانائی کے منصوبوں اور خوراک کے کاروباروں میں سرمایہ کاری سے سائیکلیکل ڈیکلائن کے منفی اثرات میں واضح کمی آئیگی۔
ماری نے سونے/تانبے کی کان کنی کے لیے دو ایکسپلوریشن لائسنس حاصل کرلیے ہیں جس سے پاکستان میں معدنیات کی کان کنی پر مثبت اثرات مرتب ہونگے خصوصا ایسے وقت میں جب ریکوڈک اہم مالی معاہدے طہ کرنے کے قریب ہے۔ایف ایف ایل نے مسلسل پانچویں سہ ماہی میں بھی نمایاں منافع ریکارڈ کیا لہذا توقع ہے کہ اس منافع میں مزید اضافہ ہوگا اور چائنہ کے رائل گروپ کے ساتھ ڈیری ایکسپورٹ کا معاہدہ بھی طہ پاجائیگا۔مالی سال 2024 میں ایف سی سی ایل نے 6.5 ہزار ٹن کی سالانہ پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا، جس سے مجموعی سیمنٹ کی صلاحیت 10.6 ملین ٹن فی سال تک پہنچ گئی۔مالی سال 2024 میں 12.5 میگا واٹ کی نئی سولر پاور کی صلاحیت بھی شامل کی گئی اور اضافی 15 میگا واٹ کا منصوبہ بھی تیار ہے جس سے سولر پاور کی مجموعی صلاحیت 67.5 میگا واٹ ہو جائے گی۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی