دھرنا کودو ماہ گزرگئے کوئی حکومتی زمہ دار یا ممبر اسمبلی دھرنا میں آیا سیاسی لیڈروں کے خلاف عوام میں سخت ردعمل سابق وزیر اعظم ازاد کشمیر تنویر الیاس چغتائی کی دھرنا میں شرکت سے عوامی مقبولیت بڑھ گئی آزاد کشمیر میں آٹے کی قیمت گلگت بلتستان جتنی رکھنے اور بجلی بلات سے ٹیکسز ختم کرنے کشمیر کا اپنا نیشنل گریڈ سٹیشن بنا کر ازاد کشمیر کو فری لورڈشیڈنگ زون قرار دینے دو ماہ قبل سول سپلائی ڈپو کے بائر دھرنا دیا گیا اس دھرنا سے کمشنر ڈپٹی کمشنر ڈی ائی جی ایس ایس پی سمیت تمام انتظامی افیسر ان کی رہائش گاہوں سے نقل وحمل بلاک ہوگئی راولاکوٹ سے جاری دھرنا سے شروع تحریک کے باعث ازاد کشمیر کے چار ضلعوں میں دو مرتبہ شٹر ڈاون اور ایک مرتبہ پہیہ جام ہڑتال ہوئی دھرنا دو ماہ پورے کر گیا حتی کہ عید قربان کے روز بھی شرکا دھرنا نے راولاکوٹ میں احتجاجی ریلی نکال کر نئی تاریخ رقم کی اس دو راج ازاد کشمیر کے سابق وزرائے اعظم یعقوب خان راجہ فاروق حیدر عبدالقیوم نیازی عتیق خان ممبر اسمبلی حسن ابراہیم امیدوار ان اسمبلی اعجاز افضل طائر انور اعجاز یوسف عابد حسین عابد سمیت کہیں سیاسی زعما اس دھرنا سے گزرے مگر کسی ایک نے بھی وہاں رکنا گوارہ نہ کیا تنویر الیاس چغتائی واحد سیاست کار ہیں جو نہ صرف اس دھرنا میں ائے بلکہ ان مطالبات کی کھل کر حمائیت بھی کی روائتی سیاست کاروں کی طرف سے اس اہم ایشو پر ساتھ نہ دینے لوگ سخت اشتعال میں ہیں ماضی میں افغان انخلا تحریک اور میڈیکل کالج کی تحریک میں بعض اہم ترین سیاسی زعما نے عوامی تحریک کس ساتھ نہ دیا وہ اس کے بعد ہوئے دونوں الیکشن ہار گئے اب جاری اٹا تحریک میں لوگ اس لیے بھی مشتعل ہیں کہ چند ماہ قبل کی تحریک میں یہ دو مطالبات نمایاں تھے اپوزیشن نے اپنی ضرورت کے لیے ان مطالبات کے ساتھ پندرویں ترمیم کا مطالبہ شامل کیا تب راجہ فاروق حیدر شاہ غلام قادر لطیف اکبر حسن ابراہیم بھی اس تحریک کا حصہ بن گئے اس وقت اٹے کی قیمت گلگت بلتستان جتنی رکھنے اور بجلی بلات پر ٹیکسز کے خاتمہ کے مطالبات اپوزیشن کو ناپسند نہیں تھے مگر اب اپوزیشن ان مطالبات پر سیخ پا ہے دو ماہ سے جاری دھرنا کے بعد اب قلعاں تھوراڈ ہجیرہ بھی دھرنے شروع ہوگئے ہیں سترہ جولائی کو قومی مشاورتی اجلاس اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گا ہزاروں افراد کے چار ضلعوں میں بھرپور عوامی ریلیوں کے باوجود قانون ساز اسمبلی میں کسی ایک ممبر اسمبلی کا اس ایشو پر نہ بولنا اور ضلع پونچھ کے چار حلقوں سے الیکشن لڑنے والے کسی ایک بھی امیدوار کا دھرنا میں شامل نہ ہونا غریب عوام کے منہ پر طمانچہ اور لیڈروں کی نام نہاد غریب دوستی بے نقاب کر گیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی