دریائے راوی اور ستلج میں سیلابی صورتحال برقرار ہے جبکہ دریائے سندھ میں کمی ہوگئی، پنجاب کے کئی علاقے سیلابی پانی کی لپیٹ میں ہیں ایک درجن سے زائد دیہات، فصلیں، گھر اور زرعی مشینری پانی میں ڈوب گئے، کئی مقامات سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ ننکانہ صاحب میں دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر سیلابی صورتحال برقرار ہے، ایک درجن سے زائد دیہات کو دریا نے اپنی لپیٹ میں لے لیا، لوگوں کی فصلیں اور گھر پانی میں ڈوب گئے، کئی مقامات سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق کچھ مقامات سے مکینوں نے نقل مکانی سے انکار کردیا، آبادیوں میں پانی آجانے سے معلومات زندگی بری طرح متاثر ہیں، حاجی ملکے، ٹھٹھہ مہراں، کوٹ ہدایت، مچھوڑا، بونگی سیلابی پانی میں ڈوب گئے جبکہ چیڈو، موہلاں، ہلا پیراں، بگا ڈوگراں، اعوان ٹالی بھی سیلاب کی لپیٹ میں آگئے۔ دریائے راوی میں سیلاب کے باعث کاشت کی گئیں تل، مکئی، جوار، چاول اور گنے کی فصلیں مکمل تباہ ہوگئیں جبکہ ٹیوب ویلز، ڈیروں، حویلیوں اور زرعی مشینری کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ ڈی سی کے مطابق ہیڈ بلوکی کے مقام پر 39 ہزار 250 کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے، سینکڑوں افراد اور ہزار سے زائد جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے، لوگوں کی مدد کیلئے لگائے کیمپس میں مفت کھانا اور ادویات دی جا رہی ہیں، متاثرہ علاقوں اور گھروں تک پہنچ کر لوگوں کی خاص مدد کر رہے ہیں۔
میلسی میں دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال ہے، سائیفن کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل بڑھتی جارہی ہے، سیلابی پانی نے فصلوں اور گھروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، سیکڑوں ایکڑ پر فصلیں زیر آب آگئیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق خیرپور ٹامیوالی میں دریائے ستلج پر موضع بھنڈا چدھڑ کے قریب بنایا گیا حفاظتی بند ٹوٹ گیا، سینکڑوں ایکڑ رقبے پر کاشت فصلیں زیر آب آگئیں، سیلاب کے شدید خطرات کے پیش نظر یہ بند تعمیر کیا گیا تھا۔ بورے والا میں ہیڈ اسلام ورکس پر پانی کا بہاو 54 ہزار کیوسک سے تجاوز کرگیا، دریائے ستلج کی بیلٹ میں واقع بستیوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، متاثرہ علاقوں سے مکینوں نے نقل مکانی شروع کردی۔ ڈپٹی کمشنر نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کا جائزہ لیا، ان کا کہنا ہے کہ دریائے ستلج میں نچلے درجے کا سیلاب ہے، پنجاب حکومت کی ہدایات پر لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے، نشیبی علاقوں سے 1700 افراد کو ریسکیو کرچکے ہیں۔ دریائے سندھ میں پانی کی سطح کم ہونا شروع ہوگئی، سکھر بیراج پر پانی کی سطح 4 لاکھ 44 ہزار 40 کیوسک تک پہنچ گئی جبکہ گڈو بیراج پر مزید 11 ہزار کیوسک پانی کم ہوگیا، جس کے بعد پانی کی آمد 4 لاکھ 69 ہزار 899 کیوسک ریکارڈ کی گئی، کوٹری بیراج پر پانی کی سطح ایک لاکھ 81 ہزار 956 کیوسک ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی