چین سے واپس آنے والے پاکستانی ڈاکٹر کی تشدد زدہ لاش برآمد ہو گئی۔پولیس کے مطابق راولپنڈی کے تھانہ ٹیکسلا کے علاقے ٹھٹہ خلیل موٹر وے کے قریب سے چین سے واپس آنے والے پاکستانی ڈاکٹر کی تشدد زدہ نعش برآمد ہوئی۔ پشاور سے تعلق رکھنے والا ڈاکٹر پمز میں ہاس جاب کرتا تھا۔ڈاکٹر 5 نومبر کو چین سے نیو اسلام آباد ائرپورٹ پر واپس آیا تو گھر نہ پہنچنے پر اہل خانہ نے تھانہ نیو ائرپورٹ اٹک سے رجوع کیا، جہاں بھائی کی درخواست پر بدھ کے روز ہی اغوا کے جرم میں مقدمہ درج کرلیا گیا تھا، جب کہ ٹیکسلا کے علاقے سے مغوی کی تشدد زدہ لاش برآمد ہو گئی۔ پولیس کے مطابق تھانہ نیو ائرپورٹ اٹک میں مقدمہ درج کراتے ہوئے چارسدہ پشاور کے رہائشی عبد الرحمان نے بتایاکہ کہ بڑے بھائی عبداللہ نیاز ڈاکٹر ہیں۔ 15 دن کے وزٹ ویزا پر چین گئے، جن کی 5 نومبر کو واپسی تھی۔ بیان کے مطابق بھائی نے 5 نومبر دن 11 بجے ساتھ والے مسافر کے واٹس ایپ نمبر سے کال کی اور بتایاکہ کہ ان کا موبائل چین میں چوری ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے رابطہ نہیں کرسکا اور کہا کہ آپ لوگ ائرپورٹ پر لینے نہ آنا، مجھے حیات کی گاڑی لینے آجائے گی۔ بعدازاں بھائی کے گھر نہ پہنچنے پر حیات کو کال کرکے پوچھا تو اس نے بتایاکہ کہ ڈاکٹر عبیداللہ کی فلائٹ لیٹ ہوگئی تھی، جس کی وجہ سے میرا کوئی بھی آدمی اس کو لینے نہیں گیا۔
بعد ازاں اب تک بھائی گھر نہیں پہنچا، قوی شبہ ہے کہ بھائی کو کسی نے اغوا کرلیا ہے۔ پولیس نے درخواست ملنے پر اغوا کے جرم میں مقدمہ درج کیا تو بدھ کے روز ہی مغوی ڈاکٹر عبیداللہ نیاز تشدد زدہ لاش تھانہ ٹیکسلا کے علاقے ٹھٹہ خلیل مین موٹر وے کے قریب سے ملی۔ ٹیکسلا پولیس نے لاش ملنے اور شناخت ہونے پر پڑتال کی تو پتا چلا کہ مقتول وہی ڈاکٹر عبیداللہ ہے، جس کے اغوا کا مقدمہ تھانہ نیو ائرپورٹ اٹک مین درج ہے، جس پر تھانہ نیو ائرپورٹ پولیس کو اطلاع دی گئی، جنہوں نے فرانزک شواہد اکھٹے کرنے بعد لاش کو پوسٹمارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردیا۔ ایس ایچ او تھانہ نیو ائرپورٹ اٹک طاہر محمود نے میڈیاکو بتایا کہ ڈاکٹر عبیداللہ نیاز پمز اسپتال میں ہاس جاب کررہے تھے جو حال ہی میں مکمل ہورہی تھی اور 5 نومبر کو ہی نیو اسلام آباد ائرپورٹ پہنچے تھے، جس کے بعد سے لاپتا تھے اور ان کے اغوا کا مقدمہ بھی بدھ کے روز ہی درج کیاگیا تھا۔ ایس ایچ او نیو ائرپورٹ کا کہناتھاکہ بظاہر مقتول کو فائرنگ کرکے قتل کیاگیا ہے۔ لاش کا پوسٹمارٹم کرایا جا رہا ہے، جس کے مکمل ہونے اور تفتیش میں صورتحال واضح ہو جائے گی، تاہم ایف آئی آر میں حیات نامی جس شخص کا ذکر ہے، اس کے ساتھ مقتول وغیرہ کے کاروباری معاملات بھی ہیں، تاہم حتمی صورتحال تفتیش میں ہی واضح ہوگی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی