بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو نے الزام لگایا ہے کہ بشری بی بی سے کوئی رابطہ نہیں ہورہا، ہمیں نہیں معلوم وہ کہاں ہیں، بشری وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی ٹیم کے حبس بے جا میں ہیں۔ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مریم وٹو نے بتایا کہ بشری بی بی کو نہیں معلوم کہ ان کو کہاں رکھا گیا ہے، بشری بی بی علی امین گنڈا پور کی ٹیم کے حبس بجا میں ہیں۔مریم وٹو نے بتایا کہ اسلام آباد میں آپریشن کے کئی گھنٹے بعد تو ہمیں یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ بشری بی بی کہاں ہیں، بس یہی بتایا جارہا تھا کہ وہ خیبر پختونخوا چلی گئی ہیں لیکن مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ وہ اس طرح آرام سے نکل کر خیبر پختونخوا چلی جائیں گی کیوں کہ میں جانتی ہوں کہ وہ ڈی چوک رکنا چاہتی تھیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ان سے رابطہ نہیں ہورہا تھا، میں ان کی خیریت پوچھنے کیلئے سب کو کال کررہی تھی، پھر پتا چلا کہ وہ پختونخوا میں ہیں، میں نے کے پی حکومت کے لوگوں کو کہا کہ اگر وہ محفوظ ہیں تو ان سے کہیں ہم سے رابطہ کریں لیکن کوئی رابطہ نہیں ہوا، میں پوری رات سو نہیں سکی۔مریم وٹو نے کہا کہ میں سب کو کہتی رہی کہ بشری بی بی اگر ٹھیک ہیں تو میرا ان سے رابطہ کروائیں پر کوئی رابطہ نہیں کروایا گیا۔
تاہم اپنی مدد آپ کے تحت میرا بشری بی بی سے رابطہ ہوا اور میں نے سب سے پہلے یہی پوچھا کہ کیا آپ اپنی مرضی سے گئی ہیں؟ تو انہوں نے سیدھا کہا کہ نہیں، فائرنگ ہورہی تھی انہوں نے مجھے وہاں سے نکالا، پھر گاڑی کا ٹائر پنکچر ہوگیا، مجھے تو یہ بھی نہیں معلوم کہ میں اب کہاں ہوں۔مریم وٹو کے مطابق ان کا بشری بی بی سے رابطہ کافی مختصر تھا، اب پھر معلومات مل رہی ہیں کہ انہیں کہیں اور منتقل کیا گیا ہے۔ مریم وٹو سے سوال کیا گیا کہ کیا بشری بی بی علی امین گنڈاپور کی قیدی ہیں؟ اس پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ زیادہ ہوجائے گا اگر میں کہوں کہ وہ قیدی ہیں، پر وہ حبس بے جا میں تو ہیں، میں علی امین گنڈا پور کے ارادے پر سوال نہیں اٹھا سکتی۔ مریم وٹو نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ اگر سکیورٹی کی وجہ سے بھی انہیں کہیں منتقل کیا گیا تو خاندان میں کسی کو تو معلوم ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ میں نے بشری بی بی کا پوچھنے کیلئے علی امین گنڈا پور کو کافی کالز کیں،لیکن ان کی جانب سے کوئی کال بیک نہیں آئی،مجھے پختونخوا حکومت یا پارٹی قیادت کی جانب سے بشری بی بی کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا جارہا کہ وہ اس وقت کہاں ہیں۔میں نے اس بارے میں سلمان اکرم راجا سے رابطہ کیا ہے اور عمران خان تک بھی یہ بات پہنچائوں گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی