پاکستانی اسکالر نے کہا ہے کہ بی آر آئی تعاون پاکستانی نوجوانوں کے لیے زبردست مواقع فراہم کر رہا ہے , رواں سال چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی 10 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ یہ منصوبہ پہلی بار 2013 میں شروع کیا گیا، اس نے معیشت، سائنس، ٹیکنالوجی اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں۔ مستقبل کی ایک بڑی قوت کے طور پر نوجوانوں کو بیلٹ اینڈ روڈ منصوبوں میں ترقی کے زبردست مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار بیجنگ ٹیکنالوجی اینڈ بزنس یونیورسٹی (بی ٹی بی یو ) کے پاکستانی اعزازی پروفیسر پروفیسر منظور حسین سومرو نے جو کہ بیلٹ اینڈ روڈ انٹرنیشنل سائنس ایجوکیشن کنسورشیم کے نائب صدر بھی ہیں، نے گوادر پرو کو انٹرویو میں کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی آر آئی نے نوجوانوں کے درمیان بین الاقوامی تبادلوں، اختراعات اور کاروباری صلاحیتوں کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے، جس کا بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر میں کردار رفتہ رفتہ واضح ہوتا جا رہا ہے۔ گوادر پرو کے مطابقچائنا ایسوسی ایشن فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (سی اے ایس ٹی ) کے تعاون سے بی ٹی بی یو نے اپنے پاکستان سائنس، ٹیکنالوجی اینڈ اکنامک ریسرچ سینٹر ، کے ذریعے مشترکہ طور پر قائم کیے گئے بیلٹ اینڈ روڈ جوائنٹ ٹریننگ سینٹر کے ذریعے متعدد بین الاقوامی فورمز، بین الاقوامی تربیت اور بین الاقوامی تبادلوںکا اہتمام کیا۔ جوائنٹ ٹریننگ سینٹر اس کے پاکستان سائنس، ٹیکنالوجی اور اکنامک ریسرچ سینٹر اور اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن سائنس فانڈیشن نے مشترکہ طور پر قائم کیا ہے -
جو پاکستان میں قائم ایک بین الاقوامی سائنس اور ٹیکنالوجی کی تنظیم ہے، تاکہ ۔ نوجوانوں کے لیے تربیتی پروگراموں اور ڈسپلے پلیٹ فارم کی بدولت چین اور پاکستان کے درمیان روابط کو فروغ دیا جا سکے، اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو فراہم کیا جا سکے۔ گوادر پرو کے مطابق بی ٹی بی یو میں انٹرنیشنل بزنس میں ایم اے کے طالب علم یمن سے تعلق رکھنے والے امجد نے رپورٹر کو بتایا کہ سکول آف انٹرنیشنل اکنامکس اینڈ مینجمنٹ کے زیر اہتمام باقاعدگی سے تعلیمی تقریبات اور سیمینارز کے ذریعے اس نے اہم تعلیمی مہارتیں پیدا کی ہیں جو اس کے مستقبل کے کیریئر میں ان کی مدد کریں گی۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا کہ اب تک مختلف جدید عملی موضوعات پر 6 تربیتی سیشنز منعقد کیے گئے، جن میں سے تیسرے میں ڈیجیٹل تبدیلی کی اہمیت پر زور دیا گیا، جہاں میں نے نئی عالمی معیشت کے بارے میں بہت کچھ سیکھا اور اپنے مستقبل کی سمت کا تعین کیا۔ گوادر پرو کے مطابق پروفیسر منظور نے نشاندہی کی کہ آج کل دنیا کے ممالک تیزی سے جڑے ہوئے ہیں اور بین الاقوامی برادری ایک ناقابل تقسیم کلی بن چکی ہے۔ ہمارا مقصد نہ صرف پاکستانی یونیورسٹیوں کو چینی یونیورسٹیوں سے جوڑنا ہے بلکہ مزید بین الاقوامی ہونا اور پاکستانی یونیورسٹیوں اور بین الاقوامی تنظیموں، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور پڑوسی ممالک میں عالمی معیار کی یونیورسٹیوں کے درمیان روابط بڑھانے کی کوشش کرنا ہے جس سے قوم کو عالمی ترقی میں آگے بڑھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی