وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا جیل میں رہنا ملک کے مفاد میں ہے،پی ٹی آئی کے حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے،حکومتی جائزے کے مطابق پی ٹی آئی کی 24نومبر کی کال پر کامیابی کاکوئی چانس نہیں،تین صوبوں سے انہیں کوئی سپورٹ نہیں ملے گی، دو تین روز میں ان کا معاملہ حل کرلیں گے۔اایک انٹرویو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی واضح کہہ چکے ہیں کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں کروں گا، ہماری طرف سے موقف ہے سیاسی مذاکرات سے مسائل حل ہو سکتے ہیں جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے واضح طور پر اسمبلی میں کہا تھا کہ آئیں میثاق معیشت کرتے ہیں۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ حکومت کے ساتھ پی ٹی آئی کی کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، ہم مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ مسائل کا حل مذاکرات سے ممکن ہے، پی ٹی آئی کا وہی لیول ہے جو جلسہ ملتوی کرنے سے متعلق رابطوں کا تھا، میرا خیال ہے کہ نچلے لیول پر پی ٹی آئی کی کوئی بات ہوتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا خیال ہے بانی پی ٹی آئی کو 190 ملین پائونڈ کیس میں سزا ہو سکتی ہے، ان کی رہائی میں جتنی تاخیر ہوگی اتنا ہی ملکی معیشت بہتر ہوگی، وہ ابھی بھی جیل میں بیٹھ کر وہی کر رہے ہیں جو باہر کرنا چاہتے ہیں
انہوں نے کہا تھا کہ حکومت سے باہر آگیا زیادہ خطرناک ہو جاں گا، آج دیکھ لیں کبھی لانگ مارچ، کبھی شارٹ مارچ تو کبھی احتجاج کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری معلومات کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاج کی کال فلاپ ہوگئی، اطلاعات ہیں کہ پی ٹی آئی کا احتجاج کا معاملہ دو تین دن میں ختم ہو جائے گا، ان کی اتنی سکت ہی نہیں رہے گی کہ احتجاج کو مزید جاری رکھ سکے، 3 صوبوں سے پی ٹی آئی کو سپورٹ ہی نہیں صرف خیبر پختونخوا سے ہی لوگ لا رہے ہیں۔علی امین گنڈاپور اٹک سے آگے کیسے بڑھ پائیں گے۔ پی ٹی آئی اسلام آباد آئی تو انتظامیہ کے ساتھ ارینجمنٹ کر کے ہی آئے گی۔ پہلے بھی کہا گیا کہ ڈی چوک تک آنے دیں اس کے بعد پشاور چلے جائیں گے۔ طے شدہ پروگرام کے تحت یہ ڈی چوک آئے تھے اور پھر واپس چلے گئے تھے۔رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ بشری بی بی نے متنازع بیان دے کر پی ٹی آئی کیلئے مشکلات کھڑی کر دی ہیں، انہوں نے متنازع بیان دے کر پاک سعودیہ تعلقات کو نقصان پہنچایا، ذاتی، سیاسی اور چھوٹے مقصد کیلیے میاں بیوی نے ایسا جھوٹ گڑھا ہے، دونوں میاں بیوی نے پاک سعودیہ تعلقات اور مسلم امہ کو نقصان پہنچایا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی