پی ٹی آئی رہنماء رہنما رئوف حسن نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں دھرنے کے خلاف ایکشن پر جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے، دھرنے میں شرکت نہ کرنے والے رہنمائوں سے متعلق پارٹی فیصلہ کرے گی ، انکوائری کی جائے گی کونسا رہنما دھرنے میں تھا اور کون نہیں تھا، میں سیاسی ریلیوں میں شرکت نہیں کرتا پارٹی کے دیگر کام کرتا ہوں۔ایک انٹرویو میں پی ٹی آئی رہنما نے کہا میرا جوکام ہے ریلیوں میں شرکت کرنے کا وقت نہیں ہوتا، میری اطلاع یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی سنگجانی میں جلسے کے لیے نہیں مانے تھے، بانی پی ٹی آئی سے دوسری ملاقات میں بھی وہ سنگجانی میں جلسے کے لیے قائل نہیں ہوئے تھے۔ رئوف حسن کا کہنا تھا کہ احتجاج کی وجہ سے پورے پنجاب میں لاک ڈائون کردیا گیا تھا، لاہور کی چھوٹی گلیوں پر بھی کنٹینر لگادئیے گئے تھے اس کے باوجود لوگ نکلے۔انھوں نے کہا کہ بہت سے لوگ راستوں میں تھے آپریشن کی وجہ سے واپس گئے، سنگجانی میں احتجاج کرنے سے احتجاج کے مقاصد پورے نہیں ہوسکتے تھے
ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ اسلام آباد میں ہی کسی جگہ ریلی کو روکیں گے۔رئوف حسن نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ڈی چوک پر بھی ابھی نہیں جائیں گے، علی امین گنڈاپور بشری بی بی کے تحفظ کے لیے دھرنے کی جگہ سے نکلے۔ہم نہیں چاہتے تھے کہ بشری بی بی گرفتار ہوں اس لیے وہاں سے گئے، دھرنے کے خلاف ایکشن پر جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے، علیمہ خان کو بھی سوال پوچھنے کا پورا حق ہے جیسے دیگر کارکنان کو حق ہے۔رئوف حسن نے کہا کہ اس وقت کارکن پارٹی قیادت سے ناراض ہیں اور ان کی ناراضی کو دورکریں گے، ہماری ورکنگ میں کوئی خامی ہے تو اسے بھی دور کریں گے۔پی ٹی آئی کی تحریک ابھی ختم نہیں ہوئی جاری ہے آگے کا لائحہ عمل دیں گے، پی ٹی آئی پر پابندی کی باتیں سن رہے ہیں، ہماری عدالتیں موجود ہیں مقابلہ کریں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی