i پاکستان

اپنا گھر ٹھیک کیے بغیر قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارا پانا مشکل ہے، محمد اورنگزیبتازترین

January 22, 2025

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اپنا گھر ٹھیک کیے بغیر قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارا پانا مشکل ہے،پائیدار ترقی کا حصول پاکستان کی اولین ترجیح ہے،ملک کاسب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکائونٹ اور فسکل اکائونٹ کا جڑواں خسارہ رہا ہے،ڈھانچہ جاتی اصلاحات سے ٹیکس ٹوجی ڈی پی شرح کو13فیصد تک لے جانیکی کوشش ہے،حکومت اپنے اخراجات میں کمی،قرضوں کی ادائیگی کاحجم کم کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ترقی پذیر معیشتوں پرقرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کے موضوع پر منعقدہ مذاکرے سے بطور پینلسٹ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وزیر خزانہ نے مالیاتی پالیسیوں میں تبدیلی اور قرضوں میں پائیداری کے ذریعے مضبوط اور لچکدار معیشتوں کے قیام پر نقطہ نظر بیان کیا۔انکا کہنا تھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکائونٹ اور فسکل اکائونٹ کا جڑواں خسارہ رہا ہے۔فسکل خسارے کی سب سے بڑی وجہ 9 سے 10 فیصد غیر پائیدار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح ہے، وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے باعث ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 13 فیصد تک لے جانے کی کوشش جاری ہے۔ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح بڑھائے بنا قوموں کر برادری میں باعزت مقام کا حصول نا ممکن ہے، وزیر خزانہ اورنگزیب کاکہناتھاکہ حکومت اپنے اخراجات میں کمی اور قرضوں کی ادائیگی کا حجم کم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔اپنا گھر ٹھیک کیے بنا قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارہ پانا مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قرض ٹو جی ڈی پی شرح 78 فیصد سے کم ہو کر 67 فیصد پر آ گئی ہے۔قرض لینا برا نہیں قرض کا صحیح استعمال ضروری ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ قرضوں سے خرچے چلانے یا سبسڈیز دینے کی بجائے پیداواری صلاحیت بڑھا کر برآمدات کو فروغ دینا چاہیے۔پاکستان کی معاشی ترقی اتار چڑھا کا شکار رہی ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ جی ڈی پی کی شرح نمو 4 فیصد ہوتے ہی معیشت کے درآمدات پر انحصار کے باعث ادائیگیوں کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ادائیگیوں کے توازن کے بگڑنے سے ہر دفعہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے۔پائیدار ترقی کا حصول پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔انہوں نے کہا کہ معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کر کے برآمدات کے ذریعے معیشت کو مستحکم بنانے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔نجی شعبے کو معاشی ترقی میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنا ہو گا، وزیر خزانہ نے کہا عالمی بنک کے ساتھ دس سالہ رفاقتی پروگرام سے بڑھتی ہوئی آبادی، غربت اور ماحولیاتی مسائل پر قابو پا کر پائیدار معاشی ترقی کی جانب بڑھیں گے۔سی پیک فیز ٹو میں حکومت ٹو حکومت کی بجائے بزنس ٹو بزنس پر توجہ مرکوز رہے گی۔سی پیک فیز ٹو میں چینی کمپنیوں کو پیداواری یونٹس پاکستان منتقل کرنے پر قائل کیا جائے گا، وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا کہ چینی کمپنیاں پاکستان کو اپنی برآمدات کا مرکز بنا سکتی ہیں۔

پاکستان پانڈا بانڈ کے ذریعے دنیا کی سب سے بڑی اور گہری چینی کیپیٹل مارکیٹ تک رسائی چاہتا ہے، وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان مصر کے تجربات سے سیکھ کر کیپٹل مارکیٹ کی رسائی میں تنوع اور کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کا خواہاں ہے۔پاکستان کے آئی ٹی شعبہ میں نوجوانوں کے لیے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔پاکستانی نوجوانوں کو دنیا بھر میں اچھی ملازمتیں ملنا مثبت امر ہے۔نوجوانوں کے لیے ملک میں ملازمتوں کے اچھے مواقع پیدا کرنے کی سعی جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ پائیدار پالیسی فریم ورک اور پالیسی تسلسل کے ذریعے نجی شعبے میں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔دریں اثناء وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ڈی پی ورلڈ کے ڈپٹی سی ای او اور سی ایف او، یووراج نارائن اور سی ای او و ایم ڈی رضوان سومر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان میں تجارتی فروغ کے لیے انفراسٹرکچر اور لاجسٹک فریم ورک کو بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے یقین دلایا کہ حکومت B2B اور B2G تعاون میں اپنی شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور مشترکہ منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی