اوورسیز پاکستانی نوسربازں کے ہاتھوں لوٹ گیا،کروڑوں روپے ہتھیانے کے بعد جھوٹ مقدمات میں پھنسا دیا۔برطانیہ میں مقیم اوورسیز پاکستانی سرمایہ کار ورسکیخان عرف شیراز خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 26 جولائی 2024 کو انہیں معلوم ہوا کہ ان کی گاڑی جعلی کاغذات کے ذریعے قدیر حسین کے نام پر منتقل کی جا چکی ہے۔ انہوں نے گاڑی کی رجسٹریشن بلاک کروانے کی کوشش کی، لیکن انہیں پاکستان آ کر کارروائی مکمل کرنے کا کہا گیا۔پاکستان آنے پر ای ٹی او آفس کے قمر شاہ نامی افسر سے بات ہوئی اس نے گاڑی کی فائل بلاک کرنے اور دوبارہ میرے نام کرنے کے 8 لاکھ روپے مانگے جو میں نے اسے ادا کئے۔پھر مجھے کہا گیا کہ گاڑی پولیس کے ذریعے ریکارڈ کروا لیں،اس مقصد کیلئے حصول کیلئے میں آزادکشمیرڈڈیال پولیس اسٹیشن میں قدر حسین کے خلاف جعلی کاغذات کے ذریعے گاڑی نام کرانے کی ایف آئی آر درج کرائی۔ 17 اگست 2024 کو بحریہ ٹان فیز 7 میں ایک ریسٹورنٹ سے کھانے کھاتے ہوئے مجھے اور میرے ایک دوست ٹھیکیدار ریاض اٹک پولیس اور مسلح افراد نے اغوا کیا، ہمارے بار بار استفسار پر انہوں نے بتایا کہ تھانہ سول لائن راولپنڈی لیکر جا رہے ہیں لیکن وہ ہمیں سیدھا اٹک تھانے میں لے گئے اور پہنچتے ہی شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔
اسوقت میرے پاس 6500 پانڈز اور 87 ہزار روپے پاکستانی کیش تھا جو اے ایس آئی آصف نے زبردستی مجھے لے لئے۔تھانے میں مجھے کہا گیا کہ تم نے ہمارے دوستوں کے 9 کروڑ روپے دینے ہیں۔فوری 9 کروڑ روپے ادا کرو ورنہ تمہاری ساری زندگی جیل میں گزرے گی اور تمہارے گھروں کی زندگیاں بھی اجیرن کر دی جائیں گی۔میں نے پولیس کو بتایا کہ میں نے کسی کے پیسے نہیں دینے بلکہ ان لوگوں نے میرے پیسے دینے ہیں۔اس پر انہوں نے مجھے شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور کرنٹ تک لگاتے رہے۔میرے منہ میں پائپ کے ذریعے پانی ڈالا گیا جس سے میرے پھیپھڑے خراب ہوئے میں بے ہوش ہو گیا۔ شیراز کے مطابق تشدد کرکے مجھے مجبور کیا گیا کہ گھر والوں یا عزیزوں کے ذریعے رقم دو،مجھے کسی فیملی یا کسی دوست سے پیسے دینے کیلئے فون کال کرنے کی اجازت دی گئی، میں نے شہزاد اور رسالت نامی دوستوں کو پولیس کی موجودگی میں سپیکر آن کر کے کال کی اور 9 کروڑ روپے دیکر میری جان بچانے کی اپیل کی یوں اس دوران میرے قریبی عزیزچوھدری مطلوب کے ذریعے سے 4 کروڑ 52 لاکھ روپے نقد وصول کیے گئے، اور زبردستی مختلف اسٹامپ پیپرز پر دستخط کرائے گئے۔
اسی دوران دوبارہ فون کال کرنے کو کہا گیا تو شہزاد ے آگے سے کہا کہ تمہاری لوکیشن مل گئی ہے،تھوڑی دیر میں تمہیں برآمد کرا لیں گے،اور تمہاری فیملی نے برطانوی ہائی کمیشن کو تحریری طور پر ساری صورتحال سے آگاہ کر دیا ہے اور برطانوی ہائی کمیشن تمہاری برآمدگی کیلئے متحرک ہو چکا ہے،یہ سن کر اٹک پولیس نے اس دوران مجھے پر جھوٹے مقدمات درج دیئے اور مجھے 27 اگست کو اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا۔ جیل میں بھی انہیں بھاری رشوت دینے پر مجبور کیا گیا۔ بالآخر، ہائی کورٹ سے 11 نومبر کو ضمانت پر رہائی ملی۔شیراز نے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف،وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، آئی جی پنجاب، ڈی جی ، ایف آئی اے و متعلقہ اداروں سے نوٹس لیکر ان تمام کرداروں کے خلاف کارروائی عمل میں لانے اور مجھے تشدد و بلیک میل کر کے وصول کی گئی ساری رقم واپس کرانے کی اپیل کی ہے۔اس دوران اوورسیز کمیونٹی نے بھی اس اغوا کی پرزورمذمت کرتے ہوئے حکومت سے فوری قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔تاکہ اوورسیز انوسٹر ز کا عتماد بحال ہو سکے۔اس واقع نے اوورسیز کو کافی مایوس کیا جسکا ازالہ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی