رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے صرف اسپیکر کے بھیجے گئے ریفرنس اور دستاویزات پر انحصار کیا ، اسپیکر کو چاہیے تھا کہ ریفرنس کے ساتھ شواہد بھی الیکشن کمیشن کو بھیجتے۔ الیکشن کمیشن کے سامنے اثاثوں کی اسٹیٹمنٹ بھی پیش کی ،منگل کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا انکم ٹیکس انٹریز بھی الیکشن کمیشن کو پیش کئے گئے ، الیکشن کمیشن کے تمام دستاویزات کو نظرانداز کردیا، لگتا یہی ہے ، کہ یہ کیسز ختم کراکے ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے ، ان کا مقصد یہی ہے کہ جتنا وقت ملا ہے ، اس میں اپنے مقدمہ ختم کرلیں، سیاسی رہنما صرف اپنے مقدمات ختم کرنے پر لگے ہوئے ہیں، حکومت کا کوئی معاشی پلان نظر نہیں آرہا ، امید ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کردے گی ، الیکشن کمیشن نے ٹرائل سے پہلے ہی خود فیصلہ کردیا ، الیکشن کمیشن کے پاس سیشن کورٹ میں کمپلین فائر کرنے کا اختیار ہے ، الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست نہیں بلکہ قانون کے خلاف ہے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی