وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان سے کام کر رہی ہے، افغان حکومت کو ا ن کے خلاف ٹھوس پالیسی اپنانا ہوگی، دو عملی نہیں چلے گی،خواہش ہے افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں ۔ وزیر اعظم نے ان خیالات کااظہار جمعہ کے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں دہشت گردی کے خلاف پوری طرح صف آرا ہیں۔دہشتگردوں کا قلع قمع کریں گے۔ سب نے دیکھا کہ کچھ دن پہلے بہت بڑا حادثہ ہوا، جس میں 16 ایف سی کے جوان شہید ہوئے اور کل ہی شمالی وزیرستان میں خوارج کو جہنم واصل کیا گیا، تاہم اس کے نتیجے میں ایک میجر شہید ہوئے ہیں۔جنوبی وزیرستان میں کل ایک اور معرکہ ہوا جس میں خوارجیوں کو جہنم واصل کیا گیا، ہمارے ایک میجر اور دوسرے جوان شہید ہوئے، افواج پاکستان دہشت گردی کے خلاف صف آرا ہیں، دہشتگردوں کا قلع قمع کریں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ پارا چنار میں ادویات کا معاملہ سامنے آیا، پارا چنار میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے ادویات فراہم کی جا رہی ہیں، این ڈی ایم اے کے ذریعے پاراچنار ادویات پہنچائی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ اور برادر ملک ہے، ہماری دلی خواہش ہے کہ ہمارے افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں اور ہم ایک دوسرے کے ساتھ معاشی میدان میں تعاون کریں جس کے نتیجے میں ہماری تجارت کو فروغ ملے اور دیگر صورتوں میں تعاون بڑھایا جائے۔
خطے میں امن کیلئے افغانستان سے بات چیت کیلئے تیار ہیں، چاہتے ہیں افغانستان کے ساتھ معاشی میدان میں تعاون کریں۔ کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان پر حملہ کر کے بے گناہ لوگوں کو شہید کر رہی ہے، افغان حکومت کو ایک سے زیادہ مرتبہ پیغام دیا ہے، افغان حکومت کالعدم ٹی ٹی پی کیلئے ٹھوس حکمت عملی بنائے، دو عملی نہیں چلے گی، بہتر تعلقات اور ٹی ٹی پی کو کھلی چھوٹ بیک وقت ممکن نہیں، افغان سرزمین سے کسی صورت دہشت گردی قبول نہیں، پاکستان کی سالمیت کے بھرپور دفاع کا حق رکھتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے ٹی ٹی پی آج بھی وہاں(افغانستان) سے آپریٹ ہو رہی ہے اور وہاں سے پاکستان میں بے گناہ لوگوں کو شہید کیا جا رہا ہے، یہ پالیسی نہیں چل سکتی۔ شہباز شریف نے کہا کہ یہ ہمارے لیے ریڈ لائن ہے کہ ٹی ٹی پی وہاں سے کسی صورت میں بھی آپریٹ کرے گی۔ یہ ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے اور ہم اس پر پاکستان کی سالمیت کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اپنا مکمل دفاع کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ میں ایک بار پھر افغان حکومت کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس معاملے پر آپ ٹھوس حکمت عملی بنائیں۔ ہم ااس پر آپ سے مزید بات چیت کے لیے بھی تیار ہیں لیکن اگر ایک طرف ہمیں یہ پیغام ملے کہ ہم تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں اور دوسری طرف ٹی ٹی پی کو کھلی چھوٹ ہو تو یہ دو عملی نہیں ہو سکتی ، یہ ممکن نہیں ہے
۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آذربائیجان کے صدر سے ٹیلیفون پر گفتگو ہوئی اور طیارہ حادثے پر اظہار ہمدردی کیا، آذربائیجان کے صدر پاکستان کے عوام سے محبت کرتے ہیں، آئندہ چند ماہ میں آذربائیجان کے ساتھ ہمارے معاشی روابط مضبوط ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئی سی سی ایونٹ ہونے جا رہا ہے، پاکستان کے عوام کو ہائی کوالٹی کرکٹ دیکھنے کا موقع ملے گی، آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کیلئے پوری تیار کر لی گئی ہے، انشااللہ کرکٹ کے میدان میں ہمارے کھلاڑی بہترین صلاحیت لیکر سامنے آئیں گے۔ اپنے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے بی بی شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بینظیر بھٹو بہت جرات مند، دلیر خاتون تھیں، بی بی شہید کی جمہوریت کیلئے بے پناہ خدمات ہیں، ان کی شہادت ناقابل تلافی نقصان ہے، اللہ پاک شہید بینظیر بھٹو کو جنت میں جگہ عطا فرمائے اور درجات بلند کرے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے این ڈی ایم اے کے تعاون سے بذریعہ ہیلی کاپٹر ایک ہزار کلو دوائیں پارا چنار پہنچائیں اور انہیں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے مریضوں کو اسلام آباد منتقل کیا گیا۔وزیر اعظم نے مزید کہاکہ نائب وزیراعظم اسحق ڈار، وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک کی کوششوں سے اے ڈی آرکامسئلہ حل ہوگیا ہے، رواں سال قومی خزانے میں 70 ارب روپے موصول ہوں گے، اگر یہ کوششیں نہ ہوتیں تو یہ رقم موصول نہ ہوتی، 3 سال میں پاکستان کو 140 ارب روپے ملیں گے۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی