i پاکستان

عمران خان اور بشری بی بی کیخلاف 190 ملین پائونڈ کیس کا فیصلہ تیسری بارموخر ،جمعہ کو سنایا جائیگاتازترین

January 13, 2025

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف 190 ملین پائونڈ کیس کا فیصلہ تیسری بارموخر کردیا گیا ، کیس کا فیصلہ اب جمعے کو سنایا جائے گا۔احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کہا کہ میں صبح ساڑھے 8 بجے آیا تھا، 6 جنوری کو ٹریننگ پر تھا فیصلہ نہیں سنایا تھا،آج فیصلہ تیار اور دستحط شدہ میرے پاس ہے۔جج نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو 2مرتبہ پیغام بھجوایا لیکن وہ عدالت نہیں آئے۔ بشری بی بی بھی عدالت نہیں آئیں۔پیر کو اڈیالہ جیل میں 190 ملین پانڈز کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ملزمان بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور عدالت نے آج تیسری مرتبہ فیصلہ موخر کردیا ۔سماعت سے قبل احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا اڈیالہ جیل پہنچے جب کہ نیب پراسیکیوٹر چوہدری نذر، نیب لیگل ٹیم کے ممبران عرفان احمد،سہیل عارف اور اویس ارشد، احتساب عدالت اسلام آباد کا عملہ اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکلا سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ اور دیگر بھی جیل پہنچے تھے۔اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت میں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں علیمہ خان اور عظمی خان بھی عدالت پہنچیں، ان کے علاوہ دیگر پی ٹی آئی رہنما بھی اڈیالہ جیل پہنچے تھے تاہم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی خود عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جس پر عدالت نے کیس کا فیصلہ موخر کردیا جو اب 17 جنوری کو سنایا جائے گا۔

احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے ریمارکس دیے کہ میں صبح ساڑھے 8 بجے آیا تھا۔ 6 جنوری کو ٹریننگ پر تھا فیصلہ نہیں سنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج فیصلہ تیار اور دستحط شدہ میرے پاس ہے۔جج نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو 2مرتبہ پیغام بھجوایا لیکن وہ عدالت نہیں آئے۔ بشری بی بی بھی عدالت نہیں آئیں۔ میں ٹھیک ساڑھے 8 بجے جیل آگیا تھا۔ اب ساڑھے 10 ہوچکے ہیں، ملزمان اور ان کے وکلا موجود نہیں۔ فیصلہ موخرکر کررہے ہیں، جو اب 17 جنوری کو سنایا جائے گا۔بعد ازاں عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی اڈیالہ جیل پہنچیں تاہم وہ اندر جائے بغیر باہر ہی سے واپس روانہ ہو گئیں۔واضح رہے کہ 190 ملین پانڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹان لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پانڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پانڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا

لیکن اسے بحریہ ٹان کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔190 ملین پانڈ کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا مالی ریفرنس تھا جس کو یکم دسمبر 2023 کو احتساب عدالت میں دائر کیا گیا، ملزمان پر 27 فروری 2024 کوفرد جرم عائد ہوئی تھی،نیب نے ٹرائل کے دوران 35 گواہان کے بیانات ریکارڈ کروائے، عمران خان کے وکلا کی جانب سے گواہان پر جرح بھی کی گئی۔کیس کے اہم گواہان میں سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان، سابق وزیر اعلی پرویز خٹک اور زبیدہ جلال شامل تھیں، ریفرنس کی سماعت کے دوران 3 ججز بھی تبدیل ہوئے، ریفرنس کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پر وکلائے صفائی نے 38 سماعتوں کے بعد جرح مکمل کی، ملزمان کو 342 کے بیانات مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت نے 15 مواقع فراہم کیے، ملزمان نے اپنے دفاع میں کوئی گواہ پیش نہیں کیا۔بشری بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری ٹرائل احتساب عدالت جبکہ بانی پی ٹی آئی کی ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ نے منظور کی تھی جبکہ ملزمان کی درخواست بریت پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو فیصلے کا اختیار دیا تھا۔ملزمان کی جانب سے 16 گواہان کو عدالتی گواہ کے طور پر طلب کرنے کی درخواست عدالت نے مسترد کی تھی،نیب کی جانب سے 6 رکنی پراسیکیوشن ٹیم نے کیس ٹرائل میں حصہ لیا۔ریفرنس کے کل 8 ملزمان تھے جن میں 6 بیرون ملک فرار ہیں، صرف بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی نے ٹرائل کا سامنا کیا،6 جنوری 2024 کو عدالت نے فرحت شہزاد گوگی، زلفی بخاری اور شہزاد اکبر سمیت 6 ملزمان کو اشتہاری قرار دیا تھا۔

کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی