مسلم لیگ ن کے رہنما اور مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہاہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کی کال پر ہم بالکل پریشان نہیں،بانی پی ٹی آئی مذاکرات میں جو شرائط لگا رہے وہ ماننے والی نہیں ،وہ چاہتے ہیں انہیں وزیراعظم ہائوس میں اور ہم سب کو اڈیالہ جیل میں بٹھا دیا جائے ، ان کی مینڈیٹ والی شرط پوری نہیں ہوگی،علی امین گنڈاپور کے ساتھ اس کے لیول کے مطابق بات ہورہی ہے۔ ا یک انٹرویو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جب پروپیگنڈا ہورہا تھا کہ بانی کی بجلی، ورزش بند ہے تو اس وقت بھی ایسا کچھ نہیں تھا، بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتیں بند ہیں ہمیں معلوم تھا، جو ملاقاتیں بند تھیں وہ قومی مفاد میں تھا اور اب بھی ملاقاتیں قومی مفاد میں ہورہی ہیں، بانی پی ٹی آئی کے ضمانت کے فیصلے سے حکومت کو کوئی پریشانی نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں اوور ایکٹ نہیں ہوناچاہیے، لوگوں کی تعداد کو بھی دیکھنا چاہیے، عدالت رہا کرے تو اچھا کہا جاتا ہے، خلاف فیصلہ آتا ہے تو دبا کا راگ الاپا جاتا ہے، 190 ملین پائونڈ کیس میں سزا بھی دو جمع دو چار ہے پھر اس پر تنقید کی جائے، عدالت سے ریلیف یا سزا ملے دونوں کو تسلیم کرنا چاہیے۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ کوئی بات ہوئی نہ ہوگی، 24 نومبر کے احتجاج کو آگے پیچھے کرنے کی بات ہورہی ہے، جو پی ٹی آئی بات کرتی ہے اس پر وضاحت ڈی جی آئی ایس پی آر کرچکے ہیں۔ن لیگی رہنما نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر واضح کہہ چکے کہ سیاسی باتیں سیاسی جماعتوں میں ہوں گی، سیاسی لیڈر شپ میز پر بیٹھتی ہے تو مسائل بھی حل ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہا حکومت کو ملاقاتوں سے مسئلہ اس لئے نہیں کہ عمران خان جو شرط لگا رہے وہ ماننے والی نہیں ہیں۔ کیونکہ عمران خان چاہتے کہ انہیں وزیراعظم ہائوس میں اور ہم سب کو اڈیالہ جیل میں بٹھا دیا جائے،کوئی ایسا نہیں کرسکتا کہ حکومت چھوڑ کر پی ٹی آئی کو بٹھا دے۔پی ٹی آئی کی مینڈیٹ والی شرط پوری نہیں ہوگی۔ علی امین گنڈاپور کے ساتھ اس کے لیول کے مطابق بات ہورہی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی