پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے 9 ماہ کیلئے ایک معاہدہ ہوا ، اس سے ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا، سوال یہ ہے ؟ کیا یہ ایک حل ہے، چند ماہ بعد کیا ہوگا؟ ہمیں اس کا حل تلاش کرنا ہوگا، ہرسیاسی پارٹی لائحہ عمل بناتی ہے،ہم پرامن طورآگے بڑھنا چاہتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں، سیاسی، قانونی اور پرامن طریقے سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں، سویڈن واقعہ پر عالم اسلام میں اضطراب ہے، ایک ارب سے زائد مسلمانوں کی دل آزاری کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی حکومت میں اسلاموفوبیا کی نشاندہی کی تھی، ہم نے اقوام متحدہ میں بھی آواز اٹھائی، فیصلہ ہوا 15مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف پوری دنیا میں یک زبان ہو کر بات کی جائے گی، مذمتی قرار داد ناکافی ہے، ہمیں سوچنا ہوگا اس عمل پر انٹرنیشنل لا ء کیا کہتا ہے۔ رہنماء پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ حدودو قیود کا تعین ہونا چاہیے، میں اظہار رائے کا خواہش مند ہوں، جو کسی کی جان کو خطرے سے دوچار کردے وہ کس قسم کا اظہا ر رائے ہے، پوری قوم کو یکجا ہونا چاہیے، پرامن طور پر جمعہ کی نماز کے بعد اظہار کرنا چاہیے، ہم پرامن لوگ ہیں، لیکن اس کا کوئی متفقہ لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے سے ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا، کیا یہ ایک حل ہے، چند ماہ کے بعد کیا ہوگا؟ ہمیں اس کا حل تلاش کرنا ہوگا، اگر آگے نہیں جائیں گے تو ماضی میں بھی معاہدے کئے جن کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچایا جا سکا۔ وائس چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ ہر سیاسی پارٹی لائحہ عمل کے بارے میں غورو غوض کرتی ہے، ہم سیاسی، قانونی اور پرامن طریقے سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کے کیسز ہیں وہ بھی عدالت میں حاضر ہو رہے ہیں، میرے کیسز ہیں میں عدالت میں حاضر ہو رہا ہوں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی