لاہور ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن چار کے ذریعے اپیل کا حق دینے کے خلاف اعتراضی درخواست واپس لینے کی بنا پر خارج کر دی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین نے شہری مشکور حسین کی اعتراضی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں وفاقی حکومت اور صدر پاکستان کو بذریعہ پرنسپل سیکرٹری فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے مقف اختیار کیا گیا تھا کہ دونوں ایوانوں سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظور ہو کر ایکٹ بن چکا ہے، ایکٹ کے سیکشن 4 کے ذریعے سوموٹو فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دیا گیا ہے، سوموٹو کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دینا آرٹیکل 184 اور 185 کے منافی ہے، اپیل کا حق صرف آئین کے آرٹیکل 184 اور 185 میں ترمیم کر کے ہی دیا جا سکتا ہے۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ لاہور ہائیکورٹ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن چار کو کالعدم قرار دے، درخواست کے حتمی فیصلے تک سیکشن چار پر عملدرآمد روکا جائے، وفاقی حکومت سے آئین کی خلاف ورزی کرنے پر جواب طلب کیا جائے۔ رجسٹرار آفس نے پٹیشن کے ہمراہ ایکٹ کی کاپی لف نہ کرنے کا اعتراض عائد کیا تھا، بعد ازاں درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں آچکا ہے، درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔ عدالت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواست واپس لینے کی بنا پر خارج کر دی-
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی