سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس کی مزید سماعت ایک روز کیلئے ملتوی کر دی، مختلف کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل میں کہا کہ اگر سپریم کورٹ ہماری دلیل نہیں مانتی تو ہمارے حقوق متاثر ہوں گے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل میں کہا کہ ایف بی آر کے وکلا نے کہا ہے کہ ٹیکس ریٹرن فائل کرنا ضروری ہے، کمپنیز کو ٹیکس ریٹرن فائل کرنے سے استثنا حاصل ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ آپ کا کیس ٹیکس ریٹرن کے حوالے سے ہے۔وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ ہماری دلیل نہیں مانتی تو ہمارے حقوق متاثر ہوں گے، 2001 کے آرڈیننس میں کوئی ابہام نہیں ہے کہ اسکا ماضی سے جائزہ نہیں لیا جا سکتا، ماضی کے جائزے کے حوالے سے ڈیفینیشن ہی تبدیل کر دی گئی ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ آپ پر ٹیکس تو ایکٹ کے ذریعے لگایا گیا ہے۔وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے میں کہا ہے کہ کیس ٹو کیس مختلف ہوتا ہے، عدالت نے جمشید اقبال کیس میں ٹیکس کے حوالے سے کچھ چیزیں بتائی ہیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ اسکی تو نظر ثانی ابھی تک زیر التوا ہے۔سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت آج (بدھ )تک ملتوی کر دی گئی، مختلف ٹیکس دہندہ کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم دلائل جاری رکھیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی