وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت نہیں،حالات کے مدِ نظر الیکشن کی تاریخ دی جائے، سپریم کورٹ کا فیصلہ کوئی ہار جیت کی بات نہیں،آئینی معاملے پر بحث چھڑ گئی ، دو ججز نے رضاکارانہ خود کیس سے الگ کر لیا،سو موٹو کا اختیار اس لیے نہیں ہونا چاہیے کیونکہ کیس لاہور ہائیکورٹ میں ہے، ہمارے مطابق یہ پٹیشن تین کے مقابلے میں چار سے مسترد ہوگئی ہے، جہاں حالات سازگارہوں گے وہاں انتخابات ہوسکتے ہیں،صدر مملکت کی تاریخ سے متعلق معذرت اعلی ظرفی ہے،ن ریکارڈ کہہ رہے ہیں کہ کوئی الیکشن سے نہیں بھاگ رہا۔ بدھ کے روز سپریم کورٹ کے باہر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی 2ججز نے کیس سے متعلق اپنے خیال کا اظہار کرتے ہوئے اپنے آپ کو کیس سے الگ کر دیا تھا،ان کا فیصلہ درست تھا،چیف جسٹس نے 5رکنی بینچ قائم کیا جس نے کیس کی سماعت کی،آج 5ججز نے فیصلہ جاری کیا،2ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کی جانب سے کہا گیا کہ 23 فروری کو جسٹس یحییٰ اور جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ کیا اس کو بھی فیصلے کا حصہ بنایا جائے۔وزیر قانون نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ فیصلہ 4/3سے آیا ہے،4جج صاحبان نے اس کیس کو ناقابل سماعت قرار دے دیا ہے،سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا ہے،اس لئے جو پٹیشنز ہائیکورٹ میں دائر ہیں ان پر فیصلہ آنا چاہیے،سپریم کورٹ نے کی جانب سے کہا گیا کہ حکومت اور الیکشن کمیشن مل کر 90دن میں انتخابات کرائے۔
وزیر قانون نے کہا کہ مردم شماری کا آج سے آغاز کر دیا گیا ہے۔جو کہ 30اپریل تک جاری رہے گا، مردم شماری کے ذریعے نئی حلقہ بندیا ں ہوں گی، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے انتخابات مردم شماری ہونے سے پہلے کروائے جائیں اور قومی اسمبلی کے انتخابات مردم شماری کے بعد کروائے جائیں اس سے بہت سے مسائل پیدا ہوں گے،اس لئے یہ ضروری ہے کہ مردم شماری کے بعد انتخابات کروائے جائیں تا کہ مزید مسائل پیدا نہ ہوں۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل پاکستان نے کہا کہ ہم نے کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے ساتھ بھر پور تعاون کیا،کسی وکیل نے کیس کی تیاری کیلئے وقت نہیں مانگا،کیس کی سماعت 9فاضل جج صاحبان سے شروع ہوئی ، 23فروری کو دو جج صاحبا ن جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے اختلافی نوٹ فیصلہ میں شامل کر دیا،چیف جسٹس نے 5رکنی بینچ بنا کر کیس کی سماعت کی ، 5رکنی بینچ نے فیصلہ جاری کیاجس میں سے 2ججزجسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل نے اختلافی نوٹ جاری کیا۔اٹارنی جنرل نے مزید کہاکہ اس فیصلے میں 5ججز نہیں بلکہ 7ججز کا فیصلہ شامل ہے،2ججز نے 23فروری کو ہی کیس کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے ختم کرنے کا کہا،2مزید ججز نے فیصلے کے خلاف اختلافی نوٹ جاری کیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی