سندھ ہائی کورٹ نے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن میں تاخیرکیمعاملے پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن میں تاخیر کے معاملے پرسندھ ہائی کورٹ میں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی جلد بلدیاتی الیکشن کرانے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف سیکریٹری، آئی جی سندھ ، صوبائی الیکشن کمشنر اور دیگرعدالت میں پیش ہوئے۔ جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان، ایم کیو ایم(پاکستان) رہنما وسیم اختر اور خواجہ اظہار بھی موجود تھے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے پولیس اور رینجرز کی نفری اور تعیناتی سے متعلق رپورٹ پیش کی۔ جس پرعدالت نے رپورٹس کی نقول فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ صوبائی الیکشن کمشنرنے کہا کہ الیکشن کمیشن الیکشن کروانے کیلئے تیار ہے، سیکیورٹی کا معاملہ ہے۔ جس پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ نے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب آپ تیار ہیں نفری کی فراہمی کیلئے؟؟ اگر ایک دفعہ نہیں کراسکتے تو دو حصوں میں کروالیں مگر الیکشن تو کروائیں۔ آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ ہمارے پاس نفری کی کمی ہے، 2015 میں بائیس ہزار نفری تعینات کی تھی۔ اب 45 ہزار نفری درکار ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ ایسا کیوں ہے اب زیادہ کیوں چاہیے؟ آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ کورنگی الیکشن میں ہنگامہ آرائی ہوئی تھی نقص امن کا مسئلہ ہوسکتا ہے۔ چیف جسٹس نے صوبائی الیکشن کمشنر سے استفسارکیا کہ آپ خود قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں، کیا پولیس آپ کو نفری نہیں دے رہی؟ آپ کتنے دن میں الیکشن کرادیں گے؟ صوبائی الیکشن کمشنرنے جواب دیا کہ ہمیں پندرہ دن چاہییں ہم الیکشن کروا دیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی