i پاکستان

سینیٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ طریقہ کار بل 2023 سمیت تین بل کثرت رائے سے منظورکرلیےتازترین

March 30, 2023

سینیٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ طریقہ کار بل 2023 سمیت تین بل کثرت رائے سے منظورکرلیے،بل کے حق میں 60اور مخالفت میں 19ووٹ آئے ،تحریک انصاف ،جماعت اسلامی نے بل کی مخالفت کی جبکہ حکومتی اتحادیوں سمیت باپ اور سابقہ فاٹا کے سینیٹرز نے بل کے حق میں ووٹ دیا،بل براہ راست منظورکرنے اور کمیٹی میں نہ بھیجنے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیاچیئرمین ڈائس کاگھیرؤ کیا نعرے لگائے بل کی کاپیاں پھاڑکر اچھالیں،سپریم کورٹ پر حملہ نامنظور،الیکشن کراؤ ملک بچاؤ کے نعرے لگائے،چیرمین سینیٹ سے بھی اپوزیشن کی شدیدتلخ کلامی چیئرمین نے اپوزیشن اورحکومتی بنچوں کے درمیان سارجنٹ کھڑے کروادیئے ،ہنگامہ آرائی میں تین بل قائمہ کمیٹیوں کوبھیج دیئے گئے چیئرمین نے سینیٹ کااجلاس آج صبح10بج کر30منٹ تک اجلاس ملتوی کردیا۔اپوزیشن نے کہاکہ 184-3میں ترمیم سادہ قانون سے نہیں آئینی ترمیم سے ترمیم ہوسکتی ہے یہ غیرآئینی ہے سپریم کورٹ 10دن میں اس کو کالعدم قراردے گی ،یہ ترازو کے پلڑے برابر نہیں گھر لے کر جانے کی کوشش کررہے ہیں۔حکومتی سینیٹرز نے کہاکہ عدلیہ اور مسلح افواج کو سیاست زدہ نہیں ہونا چاہیے ،سوموٹو سے اربوںڈالر کانقصان ہواہے اس لیے ترمیم لازمی تھی۔

اجلاس میں انٹر بورڈ کو آرڈینیشن کمیشن بل 2023اور وکلا فلاح اور تحفظ بل 2023 کثرت رائے سے منظور جبکہ تین بل جس میں نیشنل یونیورسٹی آف پاکستان بل 2023 ،پاکستان میری ٹائم رونز بل2023 اورپیرروشان انسٹیٹیوٹ آف روایتی علوم اور ٹیکنالوجیز میران شاہ بل 2023 ہیں کو قائمہ کمیٹیوں کوبھیج دیاگیا۔ جمعرات کوسینیٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے نیشنل یونیورسٹی آف پاکستان بل 2023 ایوان میں پیش کیاچیئرمین نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا اور دو دن میں منظور کرکے ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔اپوزیشن عدلیہ بچا ؤکے بینر ایوان میں لے آئی ۔عدالیہ پر حملہ نامنظور الیکشن کرؤ ملک بچاؤ کے نعرے درج تھے۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ طریقہ کار بل 2023ایوان میں پیش کیا۔ اپوزیشن نے بل کی مخالفت کردی اور بل کمیٹی کو بھیجنے دینے کا کہا ۔اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ایوان قانون سازی کرسکتی ہے ۔ قانون میں تبدیلی کرنی پڑتی ہے ۔سپریم کورٹ کو اجتماعی سوچ کے بجائے انفرادی طور پر استعمال کیا گیا ۔سوموٹو کے استعمال نے ریاست کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا۔ادارے کو چلانے کے لیے اجتماعی سوچ ان کوآگے لے کر جاتی ہے ۔ بنچ بنانے کا اختیار تین سینئر جج بشمول چیف جسٹس کریں گے، فل کورٹ کا آخری اجلاس 2019میں ہواہے ۔

تین جج ہی سوموٹو لینے کا فیصلہ کریں گے آئین کی تشریخ کے لیے کم ازکم پانچ ججوں کو بنچ ہوگا۔184-3پر اپیل کا حق نہیں ہوسکتی ہے اس میں اپیل دی گئی قانون بننے کے بعد 30دن کے اندر اپیل درج کرسکیں گے سابقہ ناانصافیوں پر بھی اپیل کا حق دیاہے ۔ نظر ثانی کی اپیل میں وکیل تبدیل کرنے کی اجازت دی جارہی ہے ۔قائدحزب اختلاف سینیٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ یہ نیک نیتی کے ساتھ اصلاحات کا بل بتایا جارہاہے ۔یہ قوم کو بیوقوف بنانے کی روش ختم کریں یہ مفادات کا بل ہے انہوں نے اپنے مفادات کو درمیان میں رکھا ہے اس بل کی اصلیت یہ چھپا نہیں سکتے ہیں ۔اس ملک میں اقتدار پر اشرافیہ قابض ہے ان کے لیے قوانین بھی بن جاتے ہیں۔ یہ سو فیصد پرسن پیسیفک بل ہے یہ اپنا مفاد حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔آج یہ ایک اور حملہ ایوان پر کررہے ہیں نام عوام کا اور کام اپنا۔پچھلے چند دنوں سے ایک مسئلہ ہے کہ آئین نے پابند کیا ہے کہ 90دن میں الیکشن کروانا ہے ۔الیکشن سے فرار حاصل کرنے کے لیے عدلیہ پر حملہ کیا جارہاہے۔ ان کے لیے وقت اہم ہے بل اہم نہیں ہے کیوں کہ سپریم کورٹ میں پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ ہونے جارہاہے ۔90دن پانچ سال اور 9سال بھی بن جاتے ہیں آئین کے ساتھ کھلواڑ نہ کریں۔یہ ترازو کو گھر لے کر جانے کی کوشش کررہے ہیں. ترازو کے پلڑے برابر نہیں کررہے ہیں ان کی عدلیہ پر حملے کی تاریخ ہے ۔پہلے باہر سے حملہ آور ہوتے تھے اب اندر سے حملہ آور ہیں ۔

وہ سوموٹو جس نے ان کو اقتدار میں بیٹھایا وہ جائز اور اب ناجائز ہوگیا ہے ۔یہ الیکشن کمیشن کے ترجمان اور الیکشن کمیشن ان کے ترجمان ہیں۔ الیکشن کمیشن آئین کے مطابق الیکشن کرانے کا پابند ہے اپنی صوابدید کا پابند نہیں ہے ساز گار حالات کا انتظار نہیں کرتا اس نے وقت پر الیکشن کرانا ہے یہ سپریم کورٹ کے رولز بنانے چلے ہیں یہ سپریم کورٹ پر حملہ ہے ۔عدلیہ کو اپنا کام کرنے دیں۔ آپ نے عدلیہ کو متنازعہ کرنا ہے سپریم کورٹ کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اپنی نااہلی کی فیصلے ختم کرنے کے لیے قانون لائے ہیں۔انہوں نے عدلیہ کو اپنے تابع کرنا ہے ۔ کیا سینیٹ میں بحث نہیں ہوسکتی ہے اس بل کو قائمہ کمیٹی کو بھیج دیں ۔ باپ پارٹی کے پارلیمانی رہنماسینیٹرمنظور کاکڑ نے کہاکہ ہم اس بل کی حمایت کرتے ہیں ۔سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹرمیاں رضا ربانی نے کہاکہ اس بل کا تعلق آئین کے 90دن کے الیکشن سے تعلق نہیں ہے ۔90دن میں الیکشن ہونا لازم ہے ۔یہ وکلا برادری کا مطالبہ رہاہے ۔کہ سوموٹو پر نظر ثانی کی جائے ۔ جب ادارے ناکارے ہونے لگے تو یہ ریاست کے لیے خطرہ بن جاتا ہے پارلیمنٹ کو ناکارہ کردیا گیاہے سپریم کورٹ کی صورت حال تشویش ناک ہے یہ ریاست پاکستان کے لیے اچھا نہیں ہے سیاسی ایشوز ہیں سیاسی جماعتیں اپنے جھگڑے عدالت میں لے کر گئے۔عدلیہ ثالث نہیں بن سکتی ہے

یہ کام پارلیمان کاہے ۔اس میں سپیکر اور چیئرمین کا اہم کردار ہے ۔پی ٹی آئی کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ اس بل کو کمیٹی میں بھیج دیا جائے تا کہ اس پر بحث ہو۔184سپریم کورٹ کو سو۔موٹو کا اختیار دیتا ہے ۔بل پر دو اعتراضات ہیں ایک یہ بل جس وقت میں آیاہے ۔جس الیکشن کے حوالے سے سپریم کورٹ میں سماعت ہو رہی ہے ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں بل جاسکتا ہے مگر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں نہیں جاسکتا ہے ۔کیا ہمارے پاس اخیتار ہے کہ ہم 184-3میں ترمیم کرسکیں ۔ سپریم کورٹ میں ترمیم آئین میں ترمیم لانی ہوگی اس کے لیے عام قانون سے نہیں آئینی ترمیم چاییے ورنہ اگلے 15دن میں یہ قانون کالعدم ہوجائے گا۔ ہم سپریم کورٹ کے حوالے سے قانون سازی نہیں کرسکتے۔یہ بل آئین کے خلاف ہے میں اس کا حصہ نہیں بنوں گا ۔184-3میں ترمیم آئینی ترمیم کے تحت آیا ہوا ہے کمیٹی نے سینیٹ کو یہ معاملہ بھیج دیا ہے ۔ اس بل کو قائمہ کمیٹی بھیج دیں ۔ اس بل میں کچھ چیزیں غیر آئینی ہیں۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ اس پارلیمنٹ میں غریب کے لیے کوئی قانون سازی نہیں ہوتی ہے ۔7لوگ کے پی کے میں آٹے کی لائن میں شہید ہوگئے ہیں پولیس کے جوان شہید ہوئے ہیں اس پر بات نہیں ہوتی ہے ۔

یہ اشرافیہ کے لیے قانون سازی کی گئی ہے ۔اس پر بحث ہونی چاہیے گر رولز کو بلڈوزنہ کیا جائے ۔پارلیمنٹ سپریم ہے پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار میں صرف سپریم کورٹ نہیں اسٹیبلشمنٹ بھی مداخلت کررہی ہے اس کے خلاف قرارداد قومی اسمبلی سے کیوں نہیں آرہی ہے ۔ کیا حکومت اس قابل ہے کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے خلاف تحقیقات کرئے ۔ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی انکروچمنٹ کو بھی روکا جائے ۔ تمام داروں کے سربراہان جنرل لگائے ہیں ۔یہ پتہ لگایا جائے یہ آڈیو ویڈیو کون جاری کررہاہے اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے کہ کیوں اور کن مقصد کے لیے جاری کیا جارہاہے ۔پارلیمنٹ کو ربڑ سٹمپ نہ بنائیں پارلیمنٹ کو اپنا کردار ادا کرنے دیں ۔طاہر بزنجو نے کہاکہ فوج اور عدلیہ کو سیاست ذدہ نہ کیا جائے۔اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود چیئرمین نے بل قائمہ کمیٹی کو نہیں بھیجا اور ایوان میں پیش کرنے دیاجس پر سینیٹر اعظم نذیرتارڑ نے ریم کورٹ پریکٹس اور طریقہ کار بل 2023 ایوان میں پیش کیا۔بل پر رائے شماری کی گئی تو بل کے حق میں حق میں 60 اور خلاف میں 19ووٹ آئے۔حکومت کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھے سابقہ فاٹا کے ارکان اور باپ پارٹی کے سینیٹرز نے بل کے حق میں ووٹ دیا۔

بل منظور ہونے پر سینیٹرعلی ظفر نے بل کی کاپی پھاڑ دی اور ہوا میںلہرادی۔اس دوران اپوزیشن کی طرف سے چیئرمین ڈائس کا گھیراؤ جاری رکھاگیا اور شدید نعرے بازی کرتے رہے اسی دوران وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر نے وکلا فلاح اور تحفظ بل 2023 ایوان میں پیش کیا جس کو بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ۔اس کے بعدوزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان میری ٹائم رونز بل2023ایوان میں پیش کیا جس کو چیئرمین نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔وزیر تعلیم رانا تنویر نے پیرروشان انسٹیٹیوٹ آف روایتی علوم اور ٹیکنالوجیز میران شاہ بل 2023ایوان میںپیش کیا چیئرمین نے دو دن کے اندر کمیٹی کو واپس بھیجنے کی ہدایت کرتے ہوئے کمیٹی کو بھیج دیا ۔وزیرتعلیم رانا تنویر نے انٹر بورڈ کو آرڈینیشن کمیشن بل 2023پیش کیا۔جس کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ۔ بل منظور ہونے کے بعد چیئرمین سینیٹ نے اجلاس جمعہ کی صبح 10بج کر 30منٹ تک ملتوی کردیا۔اوراپوزیشن چیئرمین ڈائس کے سامنے احتجاج کرتی رہے گئی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی