سینیٹ میں شہیدہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں اور آٹا کی وجہ سے مرنے والوں کے لیے دعاکرائی گئی،مردم شماری پر سینیٹرز کے تحفظات پر چیئرمین سینیٹ نے اگلے ہفتے کمیٹی آف ہول بنانے کافیصلہ کرلیا،وزیر تجارت نویدقمر نے بری خبر سناتے ہوئے کہاکہ آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے برآمدات میں اب کمی ہی ہوگی کوئی اضافہ نہیں ہوگاجولائی سے دسمبر 2022تک برآمدات میں پچھلے سال کے مقابلے میں میں 5.7فیصد کمی ہوئی ہے،وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ سٹیٹ بینک ریاست کے اندر ریاست ہے ،شرح سود پر سٹیٹ بینک کا مکمل کنٹرول ہے،جون تک ملکی زرمبادلہ 13ارب ڈالر تک لے جانے کی کوشش ہے 20فیصد شرح سود پر کوئی کاروبار نہیں کرسکتا ہے آئیں ملک میں میثاق معیشت کریں معیشت پر سیاست نہ کریں ۔قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ اگر سٹیٹ بینک کی قانون سازی غلط ہے تو اس کو تبدیل کرنے سے آپ کوکس نے روکا ہے؟ آپ کی اکثریت ہے بل لاکر قانون بدل دیں ۔ جمعرات کوسینیٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔اجلاس شروع ہواتوبرگیڈئیر مصطفی برکی کی شہادت، اور سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت اورآٹا نہ ملنے سے مرنے والوں کے لیے مولوی فیض محمد نے دعا کرائی۔
وفقہ سولات کے دوان وزیر مملکت برائے قانون انصاف شہادت اعوان نے کہاکہ وزیر منصوبہ بندی نے سوال موخر کرنے کا کہا ہے ۔چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ کوئی موخر کرنے کی درخواست نہیں کی گئی ہے ۔وزیر قانونسینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ تمام جماعتوں نے کہاتھاکہ 2023کے انتخابات نئے مردم شماری سے ہوگے یہ معائدہ ہواتھا اور مردم شماری ڈیجیٹل ہوگی۔ مردم شماری شروع ہوچکی ہے 30اپریل سے پہلے یہ مکمل ہوجائے گی۔ وفاقی وزیر سینیٹر فیصل سبزواری نے کہاکہ مردم شماری دس سال سے پہلے مردم شماری اس لیے ہورہی ہے کہ سندھ کراچی اور بلوچستان کو اس پر تحفظات تھے ۔2017کی مردم شماری پر اتفاق نہیں تھا ۔لوگوں کے ذہنوں میں خدشات پیدا ہونا شروع ہوگیا ہے اس طرح کی مردم شماری کوئی نہیں مانے گا ۔جب مردم شماری ہوتی ہے تو گھروالوں کو میسج بھیج دیا جائے کہ آپ کے گھر میں اتنے لوگوں کو گنا ہے ۔35ارب روپے خرچ کرکے بھی لوگ اس کو نہیں مانیں گے ۔ اس کو شفاف بنایا جائے ۔سینیٹر ہدایت اللہ نے کہاکہ مردم شماری میں کافی غلطیاں ہیں اس لیے مردم شماری پر کمیٹی آف ہول بلائی جائے ۔ جس پر چیئرمین سینیٹ نے ان کی تجویز کو منظورکرتے ہوئے اگلے ہفتے مردم شماری پر کمیٹی آف ہول بلانے کافیصلہ کیا۔قائد حزب اختلاف سینیٹر اسحاق ڈار نے کہاکہ 2017کی مردم شماری پر لوگوں کو شدید تحفظات تھے۔ جس پر آئین میں ترمیم کی گئی۔
اب تو دو اسمبلیوں کے الیکشن ہوں گے وہ پرانے پر ہوں گے اور جب باقی کا الیکشن ہوگا تو وہ نئے مردم شماری پر ہوگا ۔اور اس وقت یہاں پر نگران حکومت نہیں ہوگی۔ ملک میں مہنگائی بہت زیادہ ہے ۔پانچ سال میں ملکی معیشت کا یہ حال ہواہے ۔ پانچ سال میں فراڈ پالیسی کی وجہ سے ہواہے اس کا کوئی فوری حل نہیں ہے ۔ ملکی خزابہ میں پانچ ماہ سے بہتری ہورہی ہے ۔ہم اپنی کوشش پوری کر رہے ہیں ملکی خزانہ کو 13ارب ڈالر تک جون تک لے کر جارہے ہیں ۔آج شرح سود 20فیصد ہے اس پر کوئی کاروبار نہیں کرسکتا ہے آئیں ملک میں میثاق معیشت کریںاس پر سیاست نہ کریں ۔اسٹیٹ بینک کو ملک کے اندر ریاست بنا دیا ہے ۔اسٹیٹ بینک مکمل بااختیار ہے ۔شرح سود پر سٹیٹ بینک کا مکمل کنٹرول ہے ۔آپ جو گارڈ فادر لائے ہیں مجھے ملک میں معاشی اصلاحات کی سزا دی گئی ہے ۔ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔ وزیر کامرس نوید قمر نے کہاکہ آئی ایم ایف کے کہنے پر سبسڈی ختم کی ہے جس سے برآمدات میں کمی ہوگی۔ سال 2021-22میں برآمدات 31.8ارب ڈالر تک پہنچی جو پچھلے سال کے مقابلہ میں 26فیصد اضافہ ہوگا ۔برآمدات میں اضافہ نہیں ہوگا بلکہ اس میں مزید کمی ہوگی ۔ چین کو پاکستان نے مالی سال 2021-22میں 2.42ارب ڈالر برآمدات کیں جبکہ چین سے 20ارب ڈالر کی درآمدات کی ہیں ۔ جولائی سے دسمبر 2022میں برآمدات میں 5.7فیصد کمی ہوئی ہے ہم اسحاق ڈار سے مسلسل کہے رہے ہیں کہ ہمیں کچھ جگہ دی جائے تاکہ برآمدات بڑھائی جاسکے آئی ایم ایف کی وجہ سے مشکلات ہیں۔قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ اگر سٹیٹ بینک کی قانون سازی غلط ہے تو اس کو تبدیل کرنے سےآپ کوکس نے روکا ہے؟ آپ کی اکثریت ہے بل لاکر قانون بدل دیں ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی