وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی طاقت نے ہم پر غلبہ پالیا ہے، پاکستان عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں صرف ایک فیصد کا ذمہ دار ہے،سیلاب سے ہونے والی تباہی نے پاکستان کو کئی دہائی پیچھے دھکیل دیا ہے، ، اس کے نتیجے میں بچوں سمیت ایک ہزار 600 سے زائد پاکستانی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ہماری معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا ہے، پاکستان کو فوری مدد کی ضرورت ہے، ہمارے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد دربدر ہوئے جو دنیا کے کئی ممالک کی مجموعی آبادی سے بڑی تعداد ہے، ان افراد کی دوبارہ آبادکاری کی ضرورت ہے۔قازقستان میں ہونے والے ایشیا میں روابط و اعتماد سازی کے اقدامات سے متعلق سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت بدترین قدرت آفت کا سامنا ہے، بے مثال بارشوں نے میرے ملک کے ایک تہائی حصے کو ڈبو دیا ہے جو بلا شک و شبہ گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیں کے اثرات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تخمینے کے مطابق ہماری معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا ہے اور میں نے گزشتہ کئی ہفتوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جا کر اس تباہی کا خود اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی جانب سے تمام تر وسائل کا رخ ریسکیو، ریلیف اور ری ہیبلیٹیشن کی جانب موڑ دیا ہے لیکن ہمارے پاس کافی امداد نہیں، موسمیاتی تبدیلی کی طاقت نے ہم پر غلبہ پالیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چیز جو اس صورتحال کو مزید اندوہناک بنا رہی ہے وہ یہ ہے کہ حالانکہ پاکستان عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں صرف ایک فیصد کا ذمہ دار ہے لیکن پھر میں ہم ان 10 ممالک میں شامل ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ اس تباہی نے پاکستان کو کئی دہائی پیچھے دھکیل دیا ہے، بچوں سمیت ایک ہزار 600 سے زائد پاکستانی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ہزاروں کلومیٹر طویل سڑکیں بہہ گئیں، پورے پورے گاں پانی میں ڈوب گئے، کپاس، چاول اور گندم کی فصلیں تباہ ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ زمین کا بڑا حصہ آج سمندر کا منظر پیش کررہا ہے، وہاں نیوی کی کشتیاں چل رہی ہیں جہاں کبھی بچے کرکٹ اور فٹ بال کھیلا کرتے تھے۔ ان کا کہنا تھا پاکستان کو فوری مدد کی ضرورت ہے، ہمارے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد دربدر ہوئے جو دنیا کے کئی ممالک کی مجموعی آبادی سے بڑی تعداد ہے، ان افراد کی دوبارہ آبادکاری کی ضرورت ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں ذاتی طور پر اقوامِ متحدہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے پاکستان کے لیے 81 کروڑ 60 لاکھ ڈالر امداد کی نئی ہنگامی اپیل کی، دنیا کے کئی ممالک نے عطیات کا وعدہ کیا اور امدادی سامان بھیجا جن کا میں اپنی قوم کی جانب سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم دوبارہ آبادکاری اور تعمیر کے انتہائی اہم مرحلے کے لیے آپ کے تعاون کے مننتظر ہیں، ہم پر عزم ہیں کہ ہم بہت مختصر عرصے میں اس سیلاب سے مضبوط ہو کر نکلیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت خطے کی معیشتوں کے درمیان قدرت پل کا کام کرتی ہے، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) نے خطے کے معاشی اور مواصلاتی روابط کو تبدیل کردیا ہے، ہم اپنے دوستوں کو تجارت، کاروبار اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی پیشکش کرتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی