قومی اسمبلی کے اجلاس میں اراکین اسمبلی نے کہا کہ سی ڈی اے سفید ہاتھی بن گیا ہے پیسے دینے کے باوجود بھی پارلیمنٹ لاجز کی تعمیر و مرمت کا کام نہیں کیا گیا ،صفائی اور تعمیر و مرمت کا کام آٹ سورس کرنے کی تجاویز دے دیں سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے معاملہ قائمہ کمیٹی برائے استحقاق کو بیجھوا دیا ہے جبکہ وفاقی برائے تعلیم رانا حسین نے کہا کہ جو بھی ڈپٹی سپیکر بنتا ہے وہ اپنا ٹھیکدار لے آتا جس کی وجہ سے معاملات ٹھیک نہیں ہو پا رہے ہیں،قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ اسلام آباد میں جرائم میں اضافہ ہوا ہے قتل 160,اقدام قتل 264, اغوا کے 786, ڈکیتی کے 37,اور بچوں سے جنسی زیادتیوں کے 79 کیس ہوئے ہیں،بچوں سے 50 اور بچیوں سے 29 زیادتی کے کیس کیس ہوئے ہیں ان خیالات وزرا نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران کیا۔ جمعرات کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت منعقد ہوا وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے کہاکہ سرکاری عمارتوں کی مرمت کے لیے خطیر رقم خرچ کی جاتی ہیہمارے مینٹیننس کے پیسے سی ڈی اے ملازمین کے الانس میں چلے جاتے ہیں ۔پارلیمنٹ لاجز کی تعمیر کو ایک کمپنی کی وجہ سے تاخیر ہوئی ہے صفائی اور مرمت کا کام آٹ سورس کیا جائے یہ ہی واحد حل ہے ۔سی ڈی اے کو پیسے دینے کے بجائے کیفیٹیریا فعال نہیں ہوا۔
سی ڈی اے سفید ہاتھی بن گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ سال 2021 کے مقابلے میں سال 2022 میں جرائم میں اضافہ ہوا ہے سال 2022 میں 160 قتل ،264 اقدام قتل ،اغوا کے 787, اغوا برائے تاوان کے3 اور ڈکیتی کے 37 مقدمات درج ہوئے ہیں سال 2022 میں بچے بچیوں سے جنسی زیادتیوں کے 79 مقدمات درج ہوئے 95 ملازمان گرفتار ہوئے شکار ہونے والوں میں 50 بچے اور 29 بچیاں زیادتی کا شکار ہوئے ہیں گزشتہ سال میں 69 مقدمات تھے جو بڑھ کر 2022 میں 79 ہو گئے ہیں ،انہوں نے بتایا ہے کہ گزشتہ دس سالوں میں اسلام آباد میں 37 پارک موجود ہیں اور 2 نئے پارک بنائے جائیں گے انہوں نے بتایا کہ سی ڈی اے سیکٹر ای ۔12 کے معاملات اسلام آباد ہائیکورٹ 32 سال سے زیر التوا ہے اسلام آباد میں 94 پبلک ڈرنکنگ واٹر فلٹریشن پلانٹ کام کر رہے ہیں جبکہ دو پلانٹ خراب ہیں وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر نے کہاکہ پارلیمنٹ لاجز اس قابل نہیں ہے کہ وہاں رہاجاسکے میڈیا کو بتایا جائے کہ ہماری تنخواہ کتنی ہے ۔ہم کام نہیں کرسکتے ہیں ۔ڈپٹی سپیکر نے دو دوتین لاجز پر قبضہ کیا ہوا ہے۔افسر ایم این اے وزیر کا فون نہیں سنتے ہیں ۔ایم این اے عوام کو ملتے ہیں ۔جہاں کے ڈپٹی سپیکر ہوتا ہے وہاں کا ٹھیکیدار آجاتا ہے سپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ مرمت کے حوالے سے خزانہ کمیٹی دس دن کے اندر جواب دے،میں لاجز کو خود دورہ کروں گا۔معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیج دیا گیا ۔قائد حزب اختلاف راجہ ریاض نے کہا کہ لاجز میں برا حال ہے چوہے بھاگ رہے ہیں سپیکر اس معاملے کو خود سنبھالیں۔ رکن اسمبلی ابوبکر نے کہاکہ لاچز میں موٹے موٹے مچھر ہیں حکومت سے سی ڈی اے کنٹرول نہیں ہورہاہے یہ افسوس ناک ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی