پاکستانی حکام اور ماہرین نے چینی صدر شی جن پنگ کے روس کے سرکاری دورے کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعاون اور دوطرفہ تعلقات میں بہتری کے ساتھ ساتھ عالمی ترقی میں ان کے زیادہ سے زیادہ تعاون کے خواہاں ہیں۔ گوادر پرو کو انٹرویو دیتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین نے شی جن پنگ کے دورہ ماسکو کو عالمی معاملات میں چین کے زیادہ پرعزم، فعال اور پراعتماد کردار کا مظہر قرار دیا اور کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان چین کی تاریخی، کامیاب ثالثی نے مکمل طور پر مغرب میںہلچل مچا دی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق سیاسی ماہر معاشیات اور ایشین انسٹی ٹیوٹ آف ایکو سولائزیشن ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے سی ای او شکیل احمد رامے نے ملاقات کو عالمی اور دو طرفہ طور پر بہت اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دو طرفہ محاذوں پر یہ ظاہر کرتا ہے کہ دو عظیم طاقتیں ہمسایہ ممالک کے طور پر امن کے ساتھ ساتھ رہ سکتی ہیں، اور بغیر کسی تنازعے کے پائیدار ترقی اور امن کے خواب کو پورا کر سکتی ہیں۔
گوادر پرو کے مطابق رامے نے مزید کہاعالمی محاذ پر ملاقات اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ دنیا اب یک قطبی نہیں ہے۔ دنیا کثیر قطبی بن گئی ہے، اور اس عمل میں پچھلے کچھ سالوں میں تیزی آئی ہے۔ اس طرح، بڑی طاقتوں کو پرامن بقائے باہمی کے فارمولے کو قبول کرنے اور کام کرنے کی ضرورت ہے، جس میں تنوع، سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرنا چاہیے اور ہر ملک کا احترام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا تعاون اس کو حاصل کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے،روس کے تین روزہ دورے کے دوران چین کے صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر مخلصانہ، دوستانہ اور نتیجہ خیز بات چیت کی اور کئی شعبوں میں نئی، اہم مشترکہ مفاہمت تک پہنچی۔ گوادر پرو کے مطابق دونوں صدور نے دو مشترکہ بیانات پر دستخط اور جاری کیے، جس میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور وسیع تر تعاون کے فروغ کے لیے منصوبے اور انتظامات کیے گئے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی