لاہور ہائیکورٹ نے صدر مملکت کو پنجاب اسمبلی کا انتخابی شیڈول جاری کرنے کی ہدایت جاری کرنے کی درخواست واپس لینے کی بنا پر نمٹا دی۔ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے صدر کو پنجاب اسمبلی کا انتخابی شیڈول جاری کرنے کی ہدایت جاری کرنے کی درخواست پرسماعت کی۔شہری منیر احمد نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کو 90روز میں انتخابات کرانے کا حکم دیا، 12 فروری کو 12بج کر 10منٹ سے پہلے عدالتی حکم پر عمل کرنا قانونی تقاضا تھا، اس اوقات کار کے بعد عدالتی حکم پر عمل درآمد کی معیاد ختم ہوگئی ہے۔عدالتی حکم کے مطابق الیکشن شیڈول جاری کرنا آئینی تقاضا ہے، گورنر اور الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی تاریخ جاری نہ کر کے حف کی خلاف ورزی کی گئی، عدالت پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کے لیے صدر کو احکامات جاری کرے۔عدالت نے قرار دیا کہ الیکشن کمیشن اور گورنر نے سنگل بینچ کے فیصلے کو انٹرا کورٹ اپیل میں چیلنج کر دیا ہے، اس معاملے کو ڈویژن بینچ میں لے جانا چاہیں تو جاسکتے ہیں۔
عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے درخواست واپس لینے پر اسے نمٹا دیا۔دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں انتخابی شیڈول کے عدالتی فیصلے میں ترمیم کے لئے الیکشن کمیشن کی درخواست واپس بھی لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔الیکشن کمیشن کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے سماعت کی۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے انتخابی شیڈول جاری کرنے کا فیصلہ سنایا ترمیم کیسے کی جا سکتی ہے، الیکشن کمیشن اور گورنر نے اس فیصلے کو انٹرا کورٹ اپیل میں بھی چیلنج کیا ہے، اب ترمیمی درخواست کی ضرورت کیا تھی اپنی اپیل میں پیش ہوں۔الیکشن کمیشن کے وکیل شہزادہ مظہر نے درخواست واپس لے لی۔ہائیکورٹ آفس نے الیکشن کمیشن کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دینے کے اعتراض کو برقرار رکھا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر درخواست میں مقف اختیار کیا گیا تھا کہ عدالت نے حکم دیا کہ الیکشن شیڈول کے لئے گورنر سے مشاورت کر کے اعلان کیا جاے، الیکشن کمیشن کا تاریخ دینے کے حوالے سے کوی کردار نہیں، عدالت الیکشن کمیشن کی حد تک فیصلے میں ترمیم کرے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی