پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کے تعین کے لیے سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے صدر مملکت عارف علوی کو خط لکھ دیا جس کی نقول چیف الیکشن کمشنر اور گورنر پنجاب کو بھی بجھوائی گئی ہیں،سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی جانب سے صدر مملکت کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد میں نے گورنر پنجاب کو 90روز کی آئینی مدت کے دوران انتخابات کے انعقاد کیلئے تاریخ کے تعین کی نشاندہی کی، الیکشن کمیشن نے بھی گورنر پنجاب سے انتخابات کی تاریخ کے تعین کا تقاضا کیا جس پر گورنر پنجاب نے جوابی خط میں موقف اختیار کیا کہ اسمبلی ان کے دستخطوں سے تحلیل نہیں ہوئی اس لیے آئینی طور وہ انتخابات کی تاریخ دینے کے پابند نہیں،خط میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو گورنر سے مشاورت کے بعد انتخابات کی تاریخ کے تعین کے احکامات صادر کیے، لاہور ہائی کورٹ کے احکامات پر گورنر اور الیکشن کمیشن کے مابین ناقابل جواز تاخیر کا مظاہرہ کیا گیا، آئینی فرائض کی انجام دہی اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد میں ناکامی آئین سے صریح انحراف ہے، آئین سے انحراف کی راہ روکنے کیلئے سربراہِ ریاست کی فوری مداخلت ناگزیر ہے،سپیکر نے اپنے خط میں کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کا آرٹیکل 57(1) آپ کو انتخابات کے انعقاد کے آئینی تقاضے کی انجام دہی کے اختیارات سونپتا ہے لہذا آپ آئین سے مزید انحراف کی راہ روکنے کیلئے فوری طور پر پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی