پاکستان کی بیرسٹر زہرہ ویانی لنکنز ان بار کے نمائندگان کی کمیٹی کی رکن منتخب ہو گئی ہیں، اس کمیٹی میں منتخب ہونے والی وہ پہلی پاکستانی خاتون ہیں، وہ چار سال تک اس باڈی کا حصہ رہیں گی۔ لنکنز ان بار کی ریپریزنٹیشن کمیٹی ایک نمایاں نمائندہ کردار ادا کرتی ہے، کمیٹی کے ارکان زیادہ تر بنچ کمیٹیوں میں بیٹھتے ہیں جو ادارے کی املاک کے انتظام، مالیات اور سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ تعلیم، داخلے اور سکالرشپ جیسے مسائل میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ کمیٹی سال میں چھ بار اجلاس کرتی ہے تاکہ ان مسائل پر بحث کی جائے۔ واضح رہے کہ لنکنز ان دنیا کے معروف ترین اور قدیم ترین تعلیمی اداروں میں سے ہے۔ قانون کے اس ادارے کے نامور فارغ التحصیل وکلا میں بانی پاکستان محمد علی جناح، علامہ اقبال اور سابق پاکستانی وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو، سابق وزرائے اعظم برطانیہ مارگریٹ تھیچر اور ٹونی بلیئر سمیت کئی اہم عالمی قانون دان شامل ہیں۔
بیرسٹر زہرہ ویانی کے مطابق برطانیہ اور پاکستان سمیت دنیا بھر سے 19 امیدوار تھے، کل ووٹروں کی تعداد 1300 تھی لیکن 1100 ووٹ کاسٹ ہوئے اور یہ انتخابات آن لائن ووٹ کے ذریعے ہوئے انھیں 400 سے زائد ووٹ ملے۔ بیرسٹر زہرہ ویانی نے کہا ہے کہ لنکنز ان کے انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کے لیے کافی محنت کرنی پڑی، جو خواتین وکلا ہیں ان میں سے کئی بیرسٹر بھی نہیں لیکن انھوں نے مدد کی، انھوں نے سوشل میڈیا پر اپنی مہم چلائی، آن لائن رابطے کیے، لوگوں کو فون کیے، کسی کو ہرانا اور جیتنا کافی مشکل تھا لیکن ناممکن نہیں تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ان لوگوں کی شکر گزار ہیں جنھوں نے ووٹ اور سپورٹ فراہم کی اور جنھوں نے انھیں اپنے ووٹ کے لیے اہل سمجھا۔ زہرہ ویانی نے کہا کہ میرے انتخابات لڑنے کا مقصد یہ ہی تھا کہ پاکستان کا ایک سافٹ امیج آئے گا، دوسرا اس اہم ادارے میں ہمارا بھی نمائندہ ہو گا کیونکہ پاکستان اور جنوبی ایشیا سے کافی نوجوان بار ایٹ لا کرنے جاتے ہیں، وہاں ہم سکالرشپس کو پروموٹ کرنا چاہتے ہیں تاکہ جو مستحق طالب علم ہیں ان کی مدد ہو۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی