پی ڈی ایم حکومت کی مزدورو دشمنی،مزدورں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بنایاگیا قومی کمیشن برائے صنعتی تعلقات غیرفعال ہوگیاہے،کئی ماہ سے چیرمین سمیت8ممبران کی نشستیں خالی ہیں ، قومی کمیشن برائے صنعتی تعلقات میں ممبران کی عدم تعیناتی کی وجہ سے مقدمات زیرالتواء ہیں،کراچی،سکھر،لاہور،ملتان،پشاور،کوئٹہ میں دفاتر میں مقدمات سننے کے لیے ممبر ہی موجود نہیں۔سابق چیئرمین کمیشن جسٹس شاکر اللہ جان7ستمبر 2022کو ریٹائرڈ ہوگئے تھے۔اس خبررساں ادارے کے مطابق پی ڈی ایم حکومت کی مزدورو دشمنی یا کچھ اور حکومت نے مزدوروں کے مسائل حل کرنے والے کمیشن کو ہی غیر فعال ہوگیا کئی ماہ سے قومی کمیشن برائے صنعتی تعلقات کو حکومت نے غیرفعال ہے کمیشن کے چیئرمین اور 8ممبران کی نشستیں خالی ہیںکمیشن کے فل بنچ کے لیے کم ازکم 3ممبران ہونا ضروری ہے کمیشن کے کراچی،سکھر،لاہور،ملتان،پشاور،کوئٹہ میں دفاتر میں مقدمات سننے کے لیے ممبر ہی موجود نہیں اسلام آبا داور لاہور میں ایک ایک ممبر موجود ہے جو مقدمات سن رہے ہیں سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے حاضر سروس یا ریٹائرڈجج کو کمیشن کا چیئرمین لگایاجاسکتاہے
کمیشن ممبر ڈسٹرکٹ،سیشن،ایڈوکیٹ جو ہائی کورٹ کا جج بننے کے لیے اہل ہو بن سکتاہے 20گریڈ سے اوپر کاافسر جس کے پاس قانون کی ڈگری ہووہ بھی ممبربن سکتاہے اس وقت کمیشن میں دو ممبران کام کررہے ہیں جس میں نورزمان اور عبدالقیوم شامل ہیں نورزمان کو قائمقام چیئرمین کمیشن بنایا گیاہے ۔سابق چیئرمین کمیشن جسٹس شاکر اللہ جان7ستمبر کو ریٹائرڈ ہوگئے ہیںممبر شوکت میمن15دسمبر2021کوریٹائرڈ ہوئے ممبر محمد اشرف،خاقان بابراورغلام صدیقی 15اپریل 2022میں ریٹائرڈ ہوئے ممبرمنترعلی جتوئی19اپریل 2022 اورممبر مختار26ستمبر 2022کوریٹائرڈ ہوئے چیئرمین اورممبران سمیت 8عہدے خالی ہونے کی وجہ سے کمیشن پر مقدمات کادبائو مزید بڑھ گیا۔دستاویزات کے مطابق کمیشن میں 5ہزار9سو9مقدمات زیر التوا ہیں ممبران کی تعیناتی نہ ہونے کی وجہ سے 5شہروںمیں مقدمات سننے والا کوئی نہیں ہے کراچی میں سب سے زیادہ مزدور یا یونین اپنے مسائل کے لیے کمیشن کا رخ کرتے ہیں روزانہ سینکڑوں سائلین کمیشن میں آتے ہیں مگر ممبران نہ ہونے پر تاریخ لے کر واپس چلے جاتے ہیںانصاف کی راستے میں رکاوٹ کی وجہ سے مزدور سائلین کو شدید مسائل کاسامناہے کمیشن میں 617ٹریڈ یونین،53فیڈریشن آف ٹریڈ یونین اور 45ایسوسی ایشن رجسٹرڈ ہیں۔وزارت اورسیز پاکستانی اور وزیر کے ساتھ باربار رابطہ کرنے کے باوجودکسی قسم کا موقف نہیں دیا۔(محمداویس)
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی